بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں نوشکی اور تربت میں 3 فوجی اہلکار اور ایک ریاستی مخبرکی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان کاکہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے نوشکی اور تربت میں دو مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج اور نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے ایک کارندے کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ شب نوشکی میں ہژدہ خول کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے مرکزی پوسٹ کو دو اطراف سے بیک وقت حملے میں نشانہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے حملے میں خودکار ہتھیاروں سمیت راکٹ و گرنیڈ لانچر کے ذریعے دشمن فوج کے پوزیشنز کو نشانہ بنایا، آدھے گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے حملے میں تین دشمن اہلکار ہلاک اور کم از کم چار زخمی ہوگئے۔
دریں اثناء گذشتہ شب بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے تربت کے علاقے بہمن میں قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے ریاض ولد نیاز احمد سکنہ میری تربت کو مسلح حملے میں ہلاک کردیا اور کا اسلحہ قبضہ میں لے لیا۔
بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ کارندہ کامران عمر کے مسلح جتھے سے منسلک تھا، جسے گذشتہ سال دسمبر میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے ایک حملے میں ہلاک کیا تھا، یہ جھتہ میری و گردنواح کے علاقوں میں گھروں پر چھاپوں، چادر و دیواری کی پامالی، نوجوانوں کی جبری گمشدگیوں میں قابض فوج کے ہمراہ براہ راست ملوث پایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آلہ کار ریاض گھروں پر چھاپوں، جبری گمشدگیوں میں قابض فوج کو معاونت کرنے میں براہ راست ملوث تھا جبکہ قابض فوج کی ایماء پر مذکورہ علاقوں میں ناکہ بندی اور گاڑیوں میں گشت پر مامور تھا۔ جس کے عیوض قابض فوج کی جانب سے ان کارندون کو منشیات فروشی، ڈکیتی اور بھتہ وصولی کی کھلی چھوٹ دی گئی تھی۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ دونوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔