تربت و زامران میں پاکستانی فوج کو3 مختلف حملوں میں نشانہ بنایا،بی ایل ایف

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں تربت اور زامران میں پاکستانی فوج پرتین مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے کیچ کے علاقے زامران اور تربت میں قابض پاکستانی فوج اور پولیس کو تین مختلف حملوں میں نشانہ بنایا، جس سے قابض فوج جانی و مالی نقصان پہنچا جبکہ پولیس اہلکاروں کے اسلحے ضبط کرلئے۔

انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف کے اسنائپر ٹیکٹیکل ٹیم نے 17 جنوری دن کے 12 بجے کے قریب زامران میں چُر مبارکی کوہ کے مقام پر قابض فوج کے ایک اہلکار کو نشانہ بناکر ہلاک کیا، اس کے بعد دشمن فورسز کے نقل و حمل کو مدنظر رکھتے ہوئے سرمچاروں نے خودکار ہتھیاروں کا بھرپور استعمال کیا۔ جس سے دشمن فوج کو مزید جانی و مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسرا حملہ زامران کے علاقے پگنزان میں قائم قابض فوج کی چوکی پر کیا گیا جہاں جدید و بھاری ہتھیاروں کے استعمال سے دشمن فوج کے دو اہلکار زخمی ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ تیسرا حملہ تربت سنگانی سر میں قائم پولیس چوکی پر کیا، جہاں سرمچاروں نے پولیس اسلحے کو اپنے قبضے میں لیکر چوکی کو آگ لگادی اور پولیس اہلکاروں کو بلوچ ہونے کے ناطے تنبیہ کرکے چھوڑ دیا۔

انہوں نے کہا کہ قابض فوج نے پہاڑی علاقوں میں رہائش پذیر لوگوں کو نقل مکانی پر مجبوری کیا ہے کیونکہ گوریلا جنگ کی شدت نے قابض فوج کو نفسیاتی بیمار بنادیا ہے اس لیے وہ ہر بلوچ کو سرمچار سمجھتا ہے جو اسکے لئے شکست کی نشانی ہے۔

ان کا آخر میں کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان تینوں حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور پولیس کو تنبیہ کرتی ہے کہ وہ سرمچاروں کے تعاقب کرنے سے گریز کریں ورنہ ان کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔

Share This Article