بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے قصبے جوسک میں آج ہونے والے بم دھماکے کو پاکستانی فورسز کی ایک منصوبہ بند کارستانی قرار دی جارہی ہےجس میں ایک شخص کی ہلاکت ہوئی ہے۔لیکن مذکورہ شخص پہلے سے ریاست کی تحویل میں جبری گمشدگی کا شکار تھا۔
آج بروزپیر یہ خبر سامنے آئی ہے کہ تربت میں M8 شاہراہ پر ایک بم دھما ہوا ہے جس میں ایک شخص کی ہلاکت ہوئی ہے۔
ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت اتفاق احمد ولد منظور کے نام سے کی گئی تھی جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ وہ محکمہ صحت میں چوکیدار تھا۔
خبر کےمطابق دھماکاتربت شہر کے قریبی قصبے جوسک کے نزدیک M8 شاہراہ پر علی الصبح 4 بجے کے قریب ہوا۔
لیکن دھماکے کی نوعیت کے بارے میں میڈیا کوکچھ نہیں بتایا گیا۔
اب یہ اطلاعات سامنے آرہی ہیں کہ ریاستی فورسز نے خودایک منصوبے کے تحت دھماکاکیا جس میں جبری لاپتہ شخص اتفاق منظور کو قتل کردیااورمقامی میڈیا کویہ خبر پہنچائی کہ ایک شخص بم نصب کرنے کے دوران بم پھٹنے سے ہلاک ہو اہے۔
لواحقین نے پولیس کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اتفاق منظور کو 10 دسمبر 2024 پاکستانی فورسز نے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا جب وہ فورسز کے تحویل میں تھے اور فورسز نے خود انہیں بم دھماکے کے ذریعے کے قتل کردیا۔
خیال رہے کہ ان کے اہل خانہ نے گذشتہ سال کے آخر میں ایک پریس کانفرنس میں اتفاق منظور اور ان کے دو دیگر بھائیوں کی سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے بارے میں میڈیا سے بات کی تھی تاہم اتفاق منظور کے دونوں بھائیوں کو بعدازاں چھوڑ دیا گیا مگر ان کو کل رات ایک دھماکے میں قتل کر دیا گیا۔
بلوچستان میں ریاستی فورسز کی جعلی کارروائیوں میں لاپتہ افراد کے ماورئے عدالت قتل کے متعدد واقعات رپورٹ ہوچکے ہیںلیکن یہ اپنی نوعیت کا پہلاومنفرد نسل کش کارروائی ہے جو ایک لاپتہ شخص کوبم باندھ کر دھماکے سے اڑا دیا گیااور الزام لگایا کہ بم نصب کرنے کے دوران بم پھٹنے سے ہلاک ہوا ہے۔