طالبان خواتین کوانسان نہیں سمجھتے،انہیں معاشرےسے حذف کردیاگیا، ملالہ یوسفزئی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن ملالہ یوسفزئی کا کہنا ہے کہ طالبان نے خواتین کو افغان معاشرے کے ہر پہلو سے حذف کرنے کی کوشش کی ہے کیونکہ وہ خواتین کو ’انسان نہیں سمجھتے۔‘

اسلام آباد میں لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق مسلم ورلڈ لیگ کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ نے کہا کہ ’افغانستان میں لڑکیوں کی ایک پوری نسل سے ان کا مستقبل چھین لیا گیا۔۔۔ اگر ہم افغان لڑکیوں کی تعلیم پر بات نہیں کرتے تو یہ کانفرنس اپنے مقاصد حاصل نہیں کر پائے گی۔‘

انھوں نے کہا کہ افغانستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ’لڑکیوں پر چھٹی جماعت سے آگے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی ہے۔‘

’گذشتہ ساڑھے تین سال کے عرصے میں طالبان نے افغان لڑکیوں سے تعلیم کا حق چھین رکھا ہے۔ انھوں نے ہمارے مذہب کو استعمال کر کے اس کا جواز پیش کیا ہے۔ طالبان روزمرہ زندگی کے ہر شعبے سے لڑکیوں اور خواتین کو حذف کرنا چاہتے ہیں اور انھیں معاشرے سے ختم کرنا چاہتے ہیں۔‘

ملالہ نے کہا کہ طالبان خواتین کے ساتھ اس ظلم پر مذہب اور سماج کا پردہ ڈال دیتے ہیں لیکن ہمیں واضح کر دینا چاہیے کہ ان اقدامات میں ’کچھ بھی اسلامک نہیں۔‘

’یہ پالیسیاں اسلام کی تعلیمات کی روشنی میں درست نہیں بلکہ یہ ہمارے دین کے خلاف ہیں۔‘

دریں اثنا ملالہ نے غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش ظاہر کی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’غزہ میں اسرائیل نے تعلیم کا نظام تباہ کر دیا ہے۔ اس نے تمام یونیورسٹیوں پر بمباری کی، 90 فیصد سکول تباہ کر دیے اور سکولوں کی عمارتوں میں پناہ لینے والے عام شہریوں پر بلاامتیاز فائرنگ کی۔‘

’اسرائیل نے انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی۔ فلسطینی بچوں نے اپنی جانیں اور مستقبل کھو دیا ہے۔ ایک فلسطینی لڑکی اس مستقبل کو حاصل نہیں کر سکتی جس کی مستحق ہے، اگر اس کے سکول پر بمباری کر دی جائے اور اس کا خاندان مارا جائے۔‘

’مسلم ممالک میں لڑکیاں مشکل صورتحال سے دوچار ہیں، جیسے یمن، سوڈان اور کئی ملکوں میں جہاں غربت، تشدد اور جبری شادیاں ہوتی ہیں۔‘

Share This Article