بلوچستان کی مقبوضہ اسمبلی میں پاکستان کی عسکری حکام کی ایما پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پر فوری طور پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کرلیا گیا ہے ۔
بلوچستان اسمبلی میں پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگانے سے متعلق مشترکہ قرارداد بلوچستان کے ایک وزیر سلیم احمد کھوسہ نے پیش کی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگانے کو یقینی بنائے، پی ٹی آئی ملک کی تاریخ میں سیاسی انتشاری ٹولے کی شکل اختیار کر چکی۔پی ٹی آئی کی وجہ سے ملک بھر کے عوام میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ کیا جائے۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی پر فوری طور پر پابندی لگائی جائے۔
نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹر مالک بلو چ، اسلم رئیسانی اور اپوزیشن رہنماؤں نے قرارداد کی مخالفت کی۔
گذشتہ روز اسلام آباد میں پی ٹی آئی مظاہرین کو ایک گرینڈ فوجی آپریشن کے ذریعے ڈی چوک سے ہٹادیا گیا جس میں ہلاکتوں کی متضاد تعداد سامنے آرہی ہے ۔ سرکاری ذرائع 4 بتارہے ہیں جبکہ دوسری جانب پی ٹی آئی اور آزاد ذرائع 40 سے زائد بتا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی مظاہرین پر حکومت کی براہ راست گولی چلانے کے حکم پر عالمی انسانی حقوق اداروں نے شدید تشویش کا اظہار کیا تھا۔
واضع رہے کہ بلوچستان مکمل طور پاکستانی فوج کے زیر کنٹرول ہے ۔پاکستان بھر میں حقوق و بنیادی آزادی کے موثر آوازوں اور سیاسی مخالفین کو دبانے کیلئے ان کیخلاف مقدمات کے اندراج ، قید میں رکھنااور قوانین بنانے میں بلوچستا ن کو استعمال کیا جاتا رہاہے ۔