پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقوں سرگودھا ، بہاولپور اور لاہور سے پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے مزید 4 بلوچ طلبا کوحراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے ۔
لاپتہ کئے جانے والےچاروں طالب علم صوبہ پنجاب کے سرگودھا یونیورسٹی ، اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اور پنجاب یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہیں۔
فورسز کے ہاتھوں طلبا کی جبری گمشدگیوں میں اضافے پر بلوچ طالبعلموں میں شدید تشویش پائی جارہی ہے ۔
اس سلسلے میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل سرگودھا یونیورسٹی نے اپنے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا ہے کہ گزشتہ روز سے 2 بلوچ طالبعلم لاپتہ ہیں، جن میں سے ایک کا نام دانش ولد اقبال ساکن پنجگور جبکہ دوسرا فرہاد احمد ولد محمد طارق ساکن دالبندین ہے۔
کونسل کے مطابق انہوں نے پولیس کے ساتھ ملکر ابتدائی طور پر لاپتہ طالبعلموں کو تلاش کیا مگر اب پولیس نے ہاتھ کھینچ لیا ہے اور تاخیری حربے استعمال کررہی ہے جس سے شبہ ہوتا ہے کہ دونوں طالبعلم ماورائے عدالت لاپتہ کیئے گئے ہیں۔
انہوں نے اندیشہ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معلوم کرنے پر پتا چلا ہے کہ پچھلے ادوار میں دیگر طالبعلموں جیسے کہ خداداد سراج کو کلٹس کار میں اٹھایا گیا تھا اسی طرح ان اسٹوڈنس کو بھی اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے تمام مکاتب فکر سے لاپتہ اسٹوڈنٹس کی بازیابی کیلئے آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔
اسی طرح بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل بہاولپور کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے فارغ التحصیل طالبعلم حنیف بلوچ کو 5 جون کو اور ان کے بھائی سعید بلوچ جو کہ پنجاب یونیورسٹی کے طالبعلم ہیں کو کل لاہور سے کیمپ بلاکر غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ حنیف بلوچ ایک انتہائی قابل اور محنتی طالبعلم ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے ڈیپارٹمنٹ سوشل ورک کے گولڈ میڈلسٹ ہیں اور سعید بلوچ پنجاب یونیورسٹی کے ایجوکیشن ڈیپارمنٹ کے چوتھے سمسٹر کے طالبعلم ہیں جنہیں کل لاہور سے بلا کر ابھی کوھلو کیمپ میں اپنے بھائی حنیف بلوچ کے ہمراہ غیر قانونی طور پر ایک فوجی کیمپ کے اندر حراست میں رکھا گیا ہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا ہم تمام انسانی حقوق کے اداروں، سول سوسائٹی اور طلبا تنظیموں سے دست بستہ اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس حالیہ بلوچ طلبا کے خلاف ہونے والے کریک ڈاؤن میں بلوچ طلبا کی آواز بنیں۔
واضع رہے کہ بلوچستان سمیت پاکستان کے دیگر صوبوں خاص کر پنجاب میں بلوچ طلبا کی جبری گمشدگیوں میں اضافے پر بلوچ طلبا میں شدیدتشویش پائی جارہی ہے ۔
گزشتہ پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں بلوچ اسٹوڈنٹ کونسل کی جانب سے بلوچ لاپتا افراد کے یوم کے حوالے سے بلوچ لاپتہ افراد کی جبری گمشدگی کیخلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
ریلی میں بلوچ قوم کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی مذمت کی گئی۔
مظاہرین نے جبری گمشدگیوں کیخلاف نعرے لگائے اور تمام بلوچ مسنگ پرسنز کی بحفاظت رہائی کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر مقررین نے کہا کہ بلوچ طلبا اور عوام کو نشانہ بنانے والی پالیسیاں کسی بھی صورت میں قابل جواز نہیں۔