انڈین سپریم کورٹ نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کی جانب سے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ایکٹ 2021 میں کی گئی ایک متنازع ترمیم کے ذریعے نکالے گئے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا ہے جس کے تحت ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز حکومت کی طرف سے ’جعلی‘ یا ’گمراہ کُن‘ مواد کو سوشل میڈیا سے حذف کرنے کے پابند تھے۔
انڈیا کے انفارمیشن ٹیکنالوجی رولز، 2021 میں گذشتہ برس ایک ترمیم کی گئی تھی جس کے تحت 20 مارچ کو حکومت نے اپنے زیرِ انتظام پریس انفامیشن بیورو (پی آئی بی) میں ایک ’فیکٹ چیکنگ یونٹ‘ قائم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔
انڈین حکومت کا دعویٰ تھا کہ یہ فیکٹ چیکنگ یونٹ ’جعلی‘ یا ’گمراہ کُن‘ خبروں کی روک تھام کے لیے کام کرے گا جس سے مرکزی حکومت کے امور پر فرق پڑتا ہے۔
جمعرات کو انڈیا کی سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن معطل کردیا کیونکہ یہ معاملہ ابھی بمبئی ہائی کورٹ میں بھی زیرِ سماعت ہے۔
واضح رہے حالیہ نوٹیفکیشن کے اجرا سے قبل گذشتہ برس حکومت کی جانب سے آئی ٹی رولز میں کی گئی ترمیم کو کامیڈین کُنال کامرا، ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا اور دیگر تنظیموں کی طرف سے چیلنج کردیا گیا تھا۔
ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز، پریس اور انفرادی آزادی کے لیے کام کرنے والے اداروں نے حکومت کے فیکٹ چیک یونٹ کے قیام کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک میں آزادی اظہار رائے پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
سپریم کورٹ میں اس معاملے پر سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے وکلا کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس پریس انفارمیشن بیورو نامی ایک ادارہ موجود ہے جو کہ عوام کے سامنے حکومت کا مؤقف پیش کرتا ہے، فیکٹ چیکنگ یونٹ کو ’صحیح‘ یا ’غلط‘ کا فیصلہ دینے کی طاقت دینے کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کا مؤقف ہی واحد قابلِ قبول مؤقف ہوگا۔
نوٹیفکیشن کی مخالفت کرنے والے وکلا کا مزید کہنا تھا کہ فیکٹ چیکنگ یونٹ حکومت کے خلاف کسی بھی قسم کی معلومات کو جعلی یا گمراہ کُن قرار دے سکے گا۔
انڈیا میں ایک ایسا ہی یونٹ 2019 میں بھی قائم کیا گیا تھا اور وہ فعال بھی ہے لیکن اس کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم سے کسی بھی قسم کا مواد ہٹانے کا حکم جاری کر سکے۔