پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں بلوچ نسل کشی و جبری گمشدگیوں کیخلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام گذشتہ دو مہینوں سے جاری دھرنا تحریک کو ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے ۔
بلوچ نسل کشی کیخلاف جاری تحریک کے قائد ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے پریس کانفرنس سے کے ذریعے اس تحریک کے پانچویں فیز کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 27 جنوری کو بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں ایک عوامی جلسے کا انعقاد کیا جائے گا اور بلوچستان میں گھر گھر بلوچ نسل کشی و جبری گمشدگیوں سے متاثرہ خاندانوں سے رابطہ کر کے کیسز کو اکھٹا کیا جائے گا اور عالمی سطح پر میڈیا و انسانی حقوق کے ذمہ دار اداروں کو آگہی فراہم کی جائے گی ۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دھرنے کی قیادت کرنے والی ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ یہاں سے جو نفرت کا پیغام دیا گیا، وہ پیغام ہم بلوچستان لے کر جائیں گے، ہم یہاں سے نفرت کا پیغام لے کر جا رہے ہیں، ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کچھ یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پریس کلب اسلام آباد کا کل کا نوٹیفکیشن پوری صحافت پر داغ ہے، اسلام آباد میں جو کچھ ہمارے ساتھ ہوا، وہ پورے بلوچستان کو بتائیں گے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس کو لکھے گئے خط میں نیشنل پریس کلب (این پی سی) نے درخواست کی تھی کہ مظاہرین کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کرنے کے لیے ایک منصوبہ بنایا جائے تاکہ ’پریس کلب اور تمام رہائشیوں اور تاجر برادری کے لیے مشکلات کو کم کیا جا سکے‘۔
ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ ہم اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، کل بلوچستان کی جانب روانہ ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ریاست کے خلاف نہیں، ریاست ہمارے خلاف ہے، ہم تو اپنے مسائل کے حل کے لیے ریاست سے مطالبہ کر رہے ہیں، بلوچ یکجہتی کمیٹی نے 61 دن تک پرامن احتجاج کیا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما نے کہا کہ افسوس ہے کہ الیکشن مہم چل رہی ہے لیکن کسی جماعت کی جانب سے لاپتا افراد سے متعلق کی کوئی بات نہیں کی جا رہی۔
یاد رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کا یہ کیمپ گزشتہ سال 22 دسمبر کو قائم کیا گیا تھا اور سخت سردی کے باوجود مظاہرین یہاں موجود رہے۔ریاستی اداروں نے دھرنا مظاہرین اور ان کے حامیوں کو ہر طرح ہراساں اور ان کی پروفائلنگ کی ، تشدد و جھوٹی پرپیگنڈوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بلیک میل کی کرنے کی کوشش سمیت ان کے خلاف بلوچستان و پاکستان بھر میں مقدمات درج کیے گیے۔