بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں گذشتہ روز پاکستانی سیکورٹی فورسز کی قافلے پر فدائی حملہ کرنے والی شہید سمعیہ قلندرانی کا نماز جنازہ ادا کرنے پر سیاسی رہنماؤںکی پارٹی رکنیت منسوخ کردیئے گئے۔
جمیعت علما اسلام کیچ کے رہنما کی امامت میں شہید کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں مختلف سیاسی اور سماجی شخصیات اور سیول سوسائٹی کے لوگوں نے اس میں شرکت کی اور میت کو اسلامی روایات کے مطابق دفن کیا گیا ۔
نماز جنازہ کی ادائیگی کے اگلے روز مختلف سیاسی رہنماؤں کو انکے پارٹی کی طرف سے شوکاز نوٹس کے ذریعے جواب طلب کیا گیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک اعلامیہ میں ضلع کیچ کے اپنے پارٹی صدر حاجی قدیر بلوچ کی بنیادی رکنیت معطل کردی جسکی وضاحت بھی جاری اعلامیہ میں درج نہیں ہے، جبکہ جمیعت علماء اسلام کیچ کے رہنما خالد ولید سیفی کو بھی اسکے جماعت کی طرف سے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا اور تنبیہ کیا گیا ہے ۔
اس موقع پر پر تربت سول سوسائٹی کے کنوینر کا کہنا تھا کہ جب مقامی عدلیہ اور انتظامیہ نے خود میت تدفین کیلئے انکے حوالے کیا تھا تو اسکی اسلامی روایات کے مطابق نماز جنازہ ادا کرنا یا اسکی تدفین کرنا کونسی جرم ہے؟
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی دوران جنگ شہید ہونے والے بلوچ سرمچاروں کے میتوں کا یا تو فورسز نے انکے لواحقین کے حوالے نہیں کیا ہے یا انکے تدفین میں نماز جنازہ میں شرکت کرنے کیلئے بھی لوگوں کو ڈرایا دھمکایا گیا ہے یا اسکے بعد ان کو مختلف طریقوں سے تنگ کیا جاتا رہا ہے۔
تین سال قبل تمپ کے علاقے میں شہید ہونے والے بلوچ مسلح تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ کے دو سرمچاروں کے میتوں کو فورسز نے بلڈوزر سےزمین کھود کر انکی بنا نماز جنازہ پڑھے دفنا دیا ۔
غور طلب بات یہ ہے کہ اس جنازے میں بلوچستان کے نام نہاد قوم پرست جماعتیں نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے کسی بھی رہنما یا کارکن نے شرکت ہی نہیں کی ۔