خطے کی بدلتی صورتحال کے پیش نظر تحریک کی سطح پر فیصلے کرنے ہونگے،ڈاکٹر نسیم بلوچ

0
129

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے رواں مدت کے لیے پارٹی کے دوسرے مرکزی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ زیارت کے بعد جہاں ریاستی مظالم کے خلاف عوامی مزاحمت میں اضافہ ہوا وہاں پاکستان کی جارحیت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔خطے کی صورتحال میں نمایاں تبدلیاں ہوئی ہیں اور پاکستان کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے، ہمیں ان حالات کے تحت اپنی تنظیم اور تحریک کی سطح پر حالات سے ہم آہنگ فیصلے کرنے ہوں گے۔

انھوں نے کہا پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے اور اسے اپنے واجبات کی ادائیگی کے لیے ڈالرز اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا سامنا ہے جس سے ریاست پاکستان کے مختلف شعبہ جات بری طرح متاثر ہوچکے ہیں۔اس بحران سے نکلنے کے لیے وہ بلوچ وسائل کو استعمال کرنا چاہتے ہیں جسے روکنے کے لیے ہمیں اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔

ڈاکٹر نسیم بلوچ نے بلوچستان میں خودکشی کے بڑھتے رجحان پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی حالات کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد میں خودکشیاں کر رہے ہیں۔بلوچستان میں لوگوں کی بڑی تعداد نفسیاتی عارضے میں مبتلا ہوچکی ہے جبکہ بلوچستان میں نفسیاتی معالج کی کمی ہے۔عالمی معیار کے مطابق ہر ہزار نفوس کے لیے ایک نفسیاتی معالج کا ہونا لازمی ہے جبکہ بلوچستان میں ایک لاکھ افراد کے لیے بھی ایک معالج دستیاب نہیں۔پورے بلوچستان میں تین چار ڈاکٹرز ہیں جن میں ایک تربت اور باقی شال میں بیٹھے ہیں جہاں عام لوگوں کی کوئی رسائی نہیں۔ہمیں اس سلسلے میں آگاہی مہم چلانے کے لیے اپنے وسائل اور اہلیت کا جائزہ لیتے ہوئے کردار ادا کرنا چاہیے۔نوجوانوں کو اپنے عارضی غم سے چھٹکارہ کے لیے اپنی زندگیاں ختم نہیں کرنی چاہئیں۔ہمارے غم اور مشکلات عارضی ہیں جو یقینی طور پر ختم ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ سب سے اہم یہ ہے کہ ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد و یکجہتی قائم رکھنی ہے۔ایف بی ایم اور بی آر پی کے رہنماؤں نے ہمیں اشتراک عمل کے لیے مثبت ردعمل دیا ہے جس پر ہم اپنے روابط کو مزید بہتر بنائیں گے۔اسی طرح ہمیں ہم خیال پشتون اور سندھی جماعتوں کے ساتھ بھی مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ دنیا دیکھ سکے کہ صرف بلوچ نہیں بلکہ دیگر اقوام بھی پاکستان کے ریاستی جبر کا شکار ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here