گوادر: ماہیگیر اتحاد کا فرار کئے گئے غیر قانونی فشنگ ٹرالرکوواپس لانیکامطالبہ

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

ماہی گیر اتحاد گوادراور بی این پی مینگل کے ماہی گیر سکریٹری حاجی واجو خدا داد نے گوادر میں ویسٹ بے پدی زر ماہی گیر شیڈ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر شہر آج ایک سمارٹ سٹی بن گئی ہے اس کی ترقی کے اصل وارث اس کے ماہی گیر ہیں۔ ان کی ماہی گیری سے زرخیز سمندرکی انہوں نے بیش بہا قربانی دے کر اس شہر کو بین الاقوامی شہرت بخشکر گوادر پورٹ کے وجود کو دوام بخشی لیکن ان مچھیروں کی زندگی میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آ ئی۔ انھوں نے کہا کہ سندھ کی الات ماہی گیری سے لیس اور غیر ملکی ٹالروں نے غیر قانونی جالوں گجہ وائر نیٹ سے یہاں کے ماہی گیروں کو نان شبینہ کا محتاج بنا دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور چیف سکریٹری کی کوششوں سے ایک جوائنٹ پٹرولنگ ٹیم بنائی گئی جس میں محکمہ فشریز PMSA لیویز، پولیس اور کوسٹ گارڈز کو خصوصی ذمہ داریاں دی گئیں کہ وہ جوائنٹ پٹرولنگ کے ساتھ کارروائی کرکے جیوانی سے لیکر پورے ساحل بلوچستان کی حفاظت کریں۔ اس دوران جیوانی کے ساحل پر غیر قانونی ٹرالنگ میں مصروف 4 ٹالر دھر لئے گئے۔ چاروں ٹالروں کو فش ھاربر میں محکمہ فشریز کے حوالے کیاگیا۔ اور ان کے عملہ کو حوالات میں بند کیاگیا، ان لانچوں کے انجن سے کپلینگ نکالے گئے، ان کی نقل و عمل پر سخت پہرے لگانے کے باوجود 12فروری کی رات کو ایک ٹرالر شان مسلم فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا،جس سے کئی سوالات جنم لے رہے ہیں؟۔

انہوں نے کہا کہ ماہی گیر اتحاد نے ہر فورم میں محکمہ فشریز کی کمزوریوں کی نشاندہی کی تھی۔ ماہی گیروں کی معاشی تحفظ اور انکے فلاح و بہبود کے لئے ہی حکومت بلوچستان نے محکمہ فشریز قائم کی کہ وہ ماہی گیروں کی معاشی حالات میں تبدیلی لائے لیکن یہ محکمہ ہمیشہ ناکام رہی ہے۔ ماہی گیروں نے ہمیشہ اس محکمہ سے جدیدپٹرولنگ بوٹس کا مطالبہ کیا لیکن وہ ناکارہ بوٹس کی مرمت پر زور دیتی چلی آ رہی ہے جو کسی کام کے نہیں ہیں۔2010 میں ماہی گیروں کو لیبر قرار دینے کا قانون بھی بلوچستان اسمبلی میں پاس ہونے کے باوجود ماہی گیروں کو لیبر تسلیم نہیں کیا گیا چیف سیکرٹری بلوچستان کی یقین دہانیوں کے باوجود کئی ماہ گزر گئے لیکن ماہی گیر کشتیوں کی سالانہ ریونیو فیس کو پرانی فیس پر ہی ڈالی گئی ہے۔ اب تک ماہی گیر منتظر ہیں کہ نئی مقر کردہ فیس کی نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔انہوں نے ماہی گیروں کے مطالبات پیش کئے ان میں ماہی گیروں کے بچوں کو فشریز میں ملازمتیں دی جائیں۔ ضلع گوادر کے بے روزگا ماہی گیروں کے بچوں کو دیگر تمام محکموں میں ان کا مخصوص 50فیصد کوٹہ مقرر کی جائے۔ ماہی گیروں کے بچوں کو اعلی تعلیم کے اسکالرشپ کا کوٹہ مقرر کیا جائے۔

ضلع گوادر کے طوفان بادباراں سے متاثرہ ماہی گیروں کے کشتیوں جال انجن اور ان کے گھروں کو جو نقصانات پیش آئے ان کے علاقوں کو آ فت زدہ قرار دے کی ان کو فوری طور پر ریلیف دی جائے۔ایسٹ بے روڈ کے متاثرین کے گھروں کا سروے رپورٹ کو خفیہ نہ رکھا جائے۔ متاثرین کو فوری امداد دی جائے۔ماہی گیروں کو سنگار ھاوسنگ اسکیم میں فیز5 میں ماہی گیر کالونی دی جائے۔انہوں نے آخر میں مطالبہ کیا کہ بھاگے ہوئے ٹرالر کو دوبارہ گوادر لایا جائے۔ بصورٹ دیگر 25فروری کو ضلع بھر میں سخت ترین احتجاج کی تحریک کا آغاز ہوگا۔ احتجاج کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہمارے مطالبات منظور نہیں ہونگے۔

Share This Article
Leave a Comment