گوادر درھرنا جماعت اسلامی کا نہیں،بلوچستان کے عوام کا ہے، لیاقت بلوچ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیرلیاقت بلوچ نے کہاہے کہ گوادردھرنا30 دنوں سے جاری ہے، دھرناسے حکمرانوں پر جو دباؤ پڑاہے اس کے اثرات محسوس کئے جارہے ہیں۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے منگل کے تربت پریس کلب کے پروگرام گند ونند سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جماعت اسلامی کیچ کے امیر غلام یاسین بلوچ، غلام اعظم دشتی، پنجگور کے امیر حافظ صفی اللہ ودیگر بھی موجودتھے۔

لیاقت بلوچ نے کہاکہ حکام پرواضح کردیاہے کہ یہ بلوچستان کے عوام کادھرناہے جماعت اسلامی کا نہیں، آئینی اورقانونی مطالبات عظیم الشان دھرناقابل تعریف، بارڈر ٹریڈ پر ٹوکن مافیا، ٹرالنگ مافیاکے خلاف،لاپتہ افرادکوبازیاب کیاجائے،سی پیک ملک کاعظیم منصوبہ ہے جس پرمستفیدہونے کاپہلاحق یہاں کے مقامی لوگوں کا ہے، حکومت عوام کے بارڈر،سمندرکے ذریعے معاشی ذرائع پرقدغن نہ لگائے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان بہت بڑااورایران کاہمسایہ صوبہ ہے تمام اسٹیک ہولڈرکوذمہ داری کامظاہرہ کرناچاہیے،عوام کولولی پاپ پرٹرخانے کے بجائے عملی اقدام اٹھایا جائے، معاشی طورپرملک نڈھال ہے اورملک کے تمام اثاثہ جات آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھی جاچکی ہیں، عمران خان مکمل طورپرناکام ہوچکا ہے، قبل ازوقت انتخابات ضروری ہیں، سیاسی وفادریاں تبدیل کرنااورٹکٹوں کی خریدوفروخت جمہوریت کے چہرے پرداغ ہے،سیاسی وجمہوری قوتیں صاف وشفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے جدوجہدکریں،آل پارٹیزسے ملاقات اورمشاورت کی گئی،چیک پوسٹوں پرعوام کی تذلیل بنداورلوگوں کے مطالبات فوری مان لئے جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھاکہ دیگرپارٹیوں کے ساتھ اتحادبناناپڑاتوبنائیں گے،اس دھرنے کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے، ہم فوجی وسول بیوروکریسی کویہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اگرمسائل کا سیاسی طریقوں سے حل نکالا جائے تویہ ملک وقوم کیلئے نیک شگون ہوگی جبکہ چکربازی اوردھوکہ دہی کی پالیسی تباہی کا باعث بنے گا۔

انہوں نے کہاکہ افغانستان سے نیٹو کی ناکامی سے یہ ثابت ہوگیا کہ بم وبارود کے ذریعے کسی قوم کو فتح نہیں کیاجاسکتا۔

انہوں نے کہاکہ عوام کے دکھ درد کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

Share This Article
Leave a Comment