پاکستانی فوج نے7 دسمبر کو تینوں بلوچ فرزندوں کو مند کے سرحدی علاقے میں مارا تھا،رپورٹ

0
493

پاکستانی فوج نے جن تین بلوچ فرزندوں کو گولیاں مار کر لہولہا ن کیا تھا جس میں دو نوجوان شہید اور ایک شدید زخمی ہوا ہے،واضح رہے کہ تینوں بلوچ فرزند پہلے سے پاکستانی فورسز کی حراست میں تھے اور انکو مندمیں مغربی بلوچستان کے سرحد پر مارا گیاتھا۔

منگل، 7 دسمبر 2021 کو، گولڈسمڈ باؤنڈری کے قریب دریائے ہنگ، مغربی بلوچستان میں دو مسخ شدہ لاشیں اور ایک زخمی شخص پڑا پایا گیا۔ زخمی شخص کو فوری طور پر علاج کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ زخمی شخص نے اپنی شناخت خان محمد ولد میر جمعہ خان شاہوانی سکنہ قلات کے نام سے کی۔ انہوں نے مزید جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت غلام قادر ولد عبداللہ سکنہ قلات اور اسد اللہ ولد ناصر سکنہ مند کے طور پر کی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ انہیں پاک فوج کے تمپ کیمپ میں قید رکھا گیا تھا اور فوج نے انہیں گولی مار کر وہاں پھینک دیا تھا جہاں انہیں لوگوں نے پڑا پایا تھا۔

مقامی انتظامیہ کے ایک شخص نے نام نہ کرنے کی صورت میں بتایا کہ تینوں افراد کو پاکستانی فوجی اہلکار وں کے گاڑی میں زخمی حالت میں دیکھا گیا اور مند دریائے نہنگ میں مارنے کے بعد سرحد کے اس پار انکو پھینک دیا گیا تھا۔
شہید ہونے والوں میں ایک شخص کی شناخت اسد ولد ناصر سکنہ مند کے نام سے ہوئی ہے جو کہ شہید یاسر کے بڑے بھائی تھے انھیں دو سال قبل پاکستانی فوج نے ان کے گھر سے جبری لاپتہ کیا تھا۔ جائے وقوع سے ایک شناختی کارڈ بھی ملا ہے جس پر نام ’غلام قادر ولد عبداللہ‘ اور موجودہ پتہ’کلی کمبرانی، شیشہ ڈگار ڈاکخانہ قلات، تحصیل و ضلع قلات درج ہے شہید ہونے والے اسد ولد ناصر سکنہ نوکیں کھن مند کی بہن کے مطابق انہیں یکم جولائی 2019 کو نوکیں کہن میں واقع ان کے گھر سے گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا گیا۔ اسد کے چھوٹے بھائی یاسر کو بھی جبری لاپتہ کرکے شہید کیا گیا تھا۔شہید اسد چھ بہنوں کے اکلوتے بھائی تھے جو گذشتہ تین سالوں سے پاکستانی عقوبت خانے میں قید تھے۔ان کے اہل خانہ نے ان کی رہائی کے لیے میڈیا کمپئن بھی چلائی تھی۔اسد شادی شدہ تھے اور ان کے دو بچے ایک بیٹا اور بیٹی ہیں۔زیرحراست قتل کیے گئے شہید میرخان محمد شاہوانی کے بھائی بشیر احمد کے مطابق خان محمد کو 17 جون 2019 کو زہری سے لیویز اہلکار اور پاکستانی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیاتھا۔ 15 جولائی 2019 کو ان کے بھائی وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے کیمپ میں جاکر اپنا احتجاج رکارڈ کروایا تھا، جسے میڈیا میں بھی رپورٹ کیا گیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here