بیرونی طاقتوں نے پاکستان پر دباؤ ڈالنا شروع کردیا،فوجی قیادت کا ارکان پارلیمنٹ کو بریفنگ

0
223

پاکستانی فوج اور انٹیلی جنس قیادت نے قومی سلامتی کے امور پرارکان پارلیمنٹ کو تقسیم کرنے والی سیاست سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور خبردار کیا کہ تزویراتی چیلنجز اور متعلقہ بیرونی تعلقات میں پالیسی کی تبدیلیوں کے ملک پر اثرات ہوسکتے ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق یہ انٹرسروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی جانب سے علاقائی ماحول اور ممکنہ خطرات، غیر ملکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد ابھرتی ہوئی صورتحال اور امن مذاکرات میں جمود، مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی پیش رفتوں اور امریکا کی جانب سے چین کو قابو کرنے کی کوششوں پر پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کو دی گئی بریفنگ کا خلاصہ تھا۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور پارلیمینٹیرینز کے سوالات کے جوابات دیے۔

اجلاس میں کمیٹی کے اراکین کے علاوہ بھی حکومتی اور اپوزیشن بینچز سے اہم شخصیات اور وزارائے اعلیٰ نے شرکت کی۔

اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ حکومت نے دیگر ممالک کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات کے سلسلے میں بڑے فیصلے کیے ہیں اور کسی بھی تنازع کا حصہ نہ بننے کا پالیسی فیصلہ کیا گیا ہے۔

شرکا کو بتایا گیا کہ بیرونی طاقتیں پاکستان پر دباؤ ڈالنا شروع کرچکی ہیں، ملک کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے 27 میں سے 26 نکات پر عملدرآمد کے باوجود نہ صرف گرے لسٹ میں رکھا گیا بلکہ منزل بھی تبدیل کردی گئی۔

اسلام آباد کو اب کہا گیا ہے کہ ایشیا پیسیفک گروہ کی جانب سے علیحدہ سے دیے گئے 6 نکاتی پلان پر اضافی عملدرآمد کیا جائے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ بیرونی طاقتوں نے پراکسیز کو بھی متحرک کردیا ہے جو لاہور میں ہوئے دھماکے اور بلوچستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی سے ظاہر ہے۔

ساتھ ہی کہا گیا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بھی آئندہ آنے والے دنوں میں پاکستان پر دباؤ بڑھا سکتا ہے اور پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کو ہدف بنا سکتا ہے، اس بات کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا کہ پاکستان سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ڈرا کو بھگانے کی کوششیں بھی ہوسکتی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ‘شرکا کو اندرونی خامیوں پر بریفنگ دی گئی جس کا فائدہ دشمن عناصر اٹھا سکتے ہیں ‘۔

اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ ‘نیشنل انٹیلی جنس کووآرڈینیشن کمیٹی(ملک کی خفیہ ایجنسیوں کے لیے رابطہ ادارے) کا قیام قومی انٹیلی جنس کی متناسب تشخیص کو فروغ دینے میں کردار ادا کرے گا۔

لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے میں ملوث نیٹ ورک توڑنے کا سہرا این آئی سی سی کے تحت انٹیلی جنس ایجنسیز کے درمیان بڑھے ہوئے تعاون کو دیا گیا۔

سیاسی قیادت کو بتایا گیا کہ صورتحال کے پیشِ نظر قومی مفاد کے امور پر اتفاق رائے برقرار رکھنا ضروری ہے اور سیاست کو گورننس اور اس سے متعلق سیاسی معاملات تک ہی محدود رہنا چاہیے۔

اپوزیشن ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ آئندہ 2 ہفتوں کے دوران اسی طرح کا ایک اور بریفنگ اجلاس متوقع ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here