کریمہ بلوچ،ساجد حسین دونوں واقعات کے پیچھے ایک ہی عیار مجرم گروہ کا ہاتھ ہے، رحیم بلوچ ایڈووکیٹ

0
285

بلوچ آزادی پسند رہنما،دانشور بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے سابق سیکریٹری جنرل،بی ایس او کے سابق چئیرمین رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ کریمہ بلوچ کو ملنے والے دھمکیوں کے تناظر میں قتل کی تفتیش کرنی چائیے۔

بلوچ دانشور آزادی پسند رہنما رحیم بلوچ ایڈوکیٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر پر اپنے تین ٹیوٹس کی سیریز میں لکھا کہ

ٹورنٹو پولیس کو چاہیئے کہ کریمہ بلوچ کے کیس کی تفتیش غیر مجرمانہ موت تک محدود نہ رکھے بلکہ متوفیہ کو ملنے والی دھمکیوں کے تناظر میں بشمول قتل دیگر پہلوؤں پر بھی تفتیش کرے۔ اس طرح کے جرائم میں اپنے جرم کو چْھپانے کیلئے مجرم ہمیشہ نہایت مکارانہ ذرائع طریقے استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان کے سابق ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کو، ایک انٹرویو میں، پاکستانی حکام کو بیرون ملک مخالفین کو قتل کرنے پھر اس سے انکار کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے سْنا جا سکتا ہے۔ مارچ 2020 میں معروف بلوچ جلا وطن صحافی زاہد حسین اپسالہ میں لاپتہ ہوگیا۔

کریمہ بلوچ کی طرح، ساجد حسین کی لاش بھی اپسالہ دریا، سوئیڈن میں ڈوبا ہوا ملا تھا۔ یہ کوئی اتفاقی مطابقت نہیں ہوسکتا، بلکہ اس بات کی طرف ایک اشارہ ہے کہ قتل کے دونوں واقعات کے پیچھے ایک ہی عیار مجرم گروہ کا ہاتھ ہے جس نے ثبوتوں کو ضائع کرنے و مٹانے اور تفتیش کاروں کو گمراہ کرنے کیلئے ڈبونے کا استعمال کیا۔

واضح رہے کہ کریمہ بلوچ کی شہادت کے بعد نہ صرف مقبوضہ بلوچستان بلکہ دنیا بھر میں ریلیوں اور احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے اور سوشل میڈیا میں کینڈا حکومت سے اعلیٰ سطح کی تفتیش کی مانگ بھی جاری ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here