افغانستان کے دارالحکومت کی کابل یونیورسٹی میں ایرانی کتب میلے کے افتتاح کے موقع پر دھماکے کے بعد فائرنگ کے نتیجے میں کم ازکم 25 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ کابل یونیورسٹی میں ہونے والے حملے میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 25 ہوگئی ہے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کابل یونیورسٹی میں ایرانی کتب کے میلے کے افتتاح سے قبل ہونے والے حملے میں کم از کم19 افراد ہلاک جبکہ 22 افراد زخمی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
افغان وزارتِ داخلہ کے ترجمان طارق آریان کا کہنا ہے کہ کئی مسلح حملہ آور یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہوئے جس کے بعد یونیورسٹی میں بھگڈر مچ گئی اور طلبہ نے سرسیمگی کے عالم میں بھاگنا شروع کر دیا۔
انہوں نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے کیمپس کا محاصرہ کر لیا اور حملہ آواروں کی فائرنگ کا جواب دیا۔
طالبان کی طرف سے اس حملے سے لا تعلقی کا اظہار کیا گیا ہے۔ افغانستان میں تعلیمی مراکز کو اکثر نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ انھیں اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ کیا یہ کوئی مربوط حملہ ہے۔
افغانستان میں اعلیٰ تعلیم کی وزارت کے ترجمان حمید عبیدی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ حملہ اس وقت شروع ہوا جب چند اعلیٰ سرکاری اہلکار یونیورسٹی میں کتب میلے کے افتتاح میں شرکت کے لیے پہنچنے والے تھے۔
یونیورسٹی سے موصول ہونے والے ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طلبا اور طالبات یونیورسٹی کیمپس سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
معصومہ جعفری جو وزارتِ صحت کی نائب ترجمان ہیں، انہوں نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ چار زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
گزشتہ مہینے کابل میں ایک نجی ٹیوشن سینٹر پر نامہ نہاد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کی طرف سے ایک حملے میں 24 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اسی شدت پسند گروہ نے سن 2018 میں یونیورسٹی کے سامنے ایک حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی جس میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
افغانستان میں حالیہ دنوں میں جب طالبان اور کابل حکومت کے درمیان بین الافغان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔