پاکستان میں ستمبرکے مہینے میں مہنگائی بڑھ کر 9 فیصد تک پہنچ گئی،رپورٹ

0
242

پاکستان شماریات بیورو کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کے سبب افراط زر کی شرح 9فیصد تک پہنچ گئی ہے جو اگست میں 8.2فیصد تھی۔

جولائی میں نئے مالی سال کا آغاز 9.3 کی افراط زر کی شرح کے ساتھ ہوا تھا جس میں 8.2فیصد کے ساتھ اگست کے مہینے میں کمی دیکھی گئی البتہ کھانے پینے کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سبب ستمبر میں یہ دوبارہ بڑھ گئی۔

ستمبر میں گندم کی قیمت میں پچھلے مہینے کے مقابلے میں 5فیصد اور گندم کے آٹے کی قیمت میں 3.14فیصد اضافہ ہوا، اسی طرح تقریباً تمام دالوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا، اسی طرح جمعہ کو ایک متعلقہ پیشرفت اس وقت دیکھی گئی جب حکومت نے روسی حکومت سے 1لاکھ 80ہزار ٹن گندم کی درآمد کی اجازت دے دی۔

جولائی اور ستمبر کے درمیان اوسطاً کنزیومر پرائس انڈیکس گزشتہ سال کی 10.08فیصد سے کم ہو کر اس سال 8.84فیصد ہو گئی تھی لیکن مالی سال 2020 میں اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس 6.8فیصد سے بڑھ کر 10.74فیصد ہو گئی جو 12-2011 کے بعد سب سے زیادہ سطح ہے جب مذکورہ دورانیے میں کنزیومر پرائس انڈیکس 11.01فیصد رہا تھا۔

گزشرے مہینوں میں اضافے کے بعد خوراک کی افراط زر ابھی تک دوہرے ہندسوں میں ہے، شہری علاقوں میں ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر اس میں 12.4فیصد اضافہ ہوا ہے اور ماہانہ بنیادوں پر 3فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ دیہی علاقوں میں قیمتوں میں متعلقہ شرح نمو سالانہ بنیاد پر 15.8فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 3.8فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

شہری علاقوں میں اس ماہ جن اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ان میں ٹماٹر (اگست سے اب تک 44.07فیصد اضافہ) ، سبزیاں (30.33فیصد)، مرغی (18.31 فیصد)، پیاز (14.51فیصد)، آلو (6.18 فیصد)، انڈے (5.2 فیصد)، دال چنا (4.51فیصد)، دال مونگ (3.46فیصد)، مصالحے (3فیصد) ، دال ماش (2.76فیصد)، دال مسور (1.59فیصد) اور تازہ دودھ (1.16فیصد) شامل ہیں، جن اشیا کی قیمتوں میں شہری علاقوں میں کمی واقع ہوئی ان میں تازہ پھل (6.19فیصد) ، چینی (1.82فیصد) اور گرم مصالحہ (0.48فیصد) شامل ہیں۔

دیہی علاقوں میں سبزیوں کی قیمت میں 45.18فیصد اضافہ دیکھا گیا جس کے تحت ٹماٹر (30.33فیصد)، پیاز (15.17فیصد)، چکن(9.47 فیصد)، دال مونگ (7.79فیصد)، مصالحہ (5.63 فیصد)، گندم (5.03فیصد)، دال چنا (64.64 فیصد)، گ±ڑ (7.77فیصد)، دال ماش (9.96 فیصد)، آلو(3.36 فیصد)، گندم کا آٹا (3.14فیصد)، انڈے (5.2فیصد)، چاول (2.2فیصد) اور تازہ دودھ (1.16فیصد) شامل ہیں۔

دوسری طرف پھل کی قیمت میں(10.44فیصد)، چینی (0.63فیصد)، سبزی کا گھی (0.35فیصد) اور دال مسور (0.22فیصد) کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

دریں اثنا شہری مراکز میں غیر غذائی افراط زر کی شرح سالانہ بنیادوں پر 5فیصد اور ماہانہ 0.2فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں اس میں بالترتیب 7.2 فیصد اور 0.3فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

شہری صارفین کا یہ کنزیومر انڈیکس 35 شہروں اور 356 اشیائ پر محیط ہے جبکہ دیہی علاقوں میں 27 مراکز اور 244 مصنوعات کا پتہ لگاتا ہے، اس سے قبل ستمبر میں سال بہ سال 7.7فیصد اضافہ ہوا جبکہ مو¿خر الذکر 11.1فیصد بڑھ گیا۔

شہری علاقوں میں بنیادی افراط زر ستمبر میں 5.5فیصد تھا جبکہ پچھلے مہینے 5.6فیصد تھا، دیہی علاقوں میں اسی شرح میں 7.8فیصد اضافہ ہوا۔

مرکزی بینک افراط زر کی بنیادی شرح کی بنیاد پر کلیدی پالیسی کی شرح فی الحال 7فیصد پر طے کرتا ہے، کورونا وائرس کے امراض کے درمیان غیر یقینی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے 17 مارچ کے بعد سے مجموعی طور پر 625 بنیادی پوائنٹس کی شرح کو کم کردیا ہے۔

حساس قیمت انڈیکس کے ذریعہ ناپے جا رہی اوسطاً مہنگائی ستمبر کے دوران 12فیصد تک پہنچ گئی جو گزشتہ ماہ کے دوران 11.7فیصد تھی جبکہ ہول سیل قیمت کا انڈیکس گزشتہ ماہ کے 3.3فیصد سے بڑھ کر 4.3فیصد ہوگیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here