بلوچستان کے شہر مستونگ میں جمعے کو ہونے والے بم دھماکے کی ایف آئی آر سی ٹی ڈی تھانہ کوئٹہ میں درج کی گئی ہے۔
ایس ایچ او سٹی تھانہ مستونگ عبدالفتاح کی مدعیت یہ مقدمہ انسداد دہشت گردی ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق دھماکہ منظور شہید لائبریری کے قریب مسجد روڈ پر ایک موٹر سائیکل میں ہوا جس کے لیے 7سے 8 کلو دھماکہ خیز مواد اور بال بیرنگ کا استعمال کیا گیا تھا۔
اس دھماکے میں پرائمری سکول کے 10 سے 12 سال کے 6 طلبا اور طالبات سمیت 9 افراد ہلاک اور 30افراد زخمی ہوگئے تھے۔
زخمیوں میں سکول کے طلبا اور طالبات کے علاوہ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق پولیس کی سرکاری گاڑی، رکشوں اور دیگر سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچا۔
اس واقعے کے خلاف نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی نے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
درایں اثنا گورنر بلوچستان شیخ جعفر مندوخیل نے سی ایم ایچ کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں مستونگ بم دھماکے میں زخمی ہونے بعض افراد زیر علاج ہیں ۔ گورنر نے دھماکے میں زخمی پولیس اور لیویز اہلکاروں کی خیریت دریافت کی۔
اس بم حملے کی زد میں آ کر زخمی ہونے والے ایک 12 سالہ طالب علم نے بتایا کہ ’ہم وین میں سکول جا رہے تھے، جونہی سامنے سے آنے والی پولیس موبائل ہماری وین کے قریب سے گزری تو زوردار دھماکہ ہوا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ان کی سکول وین میں 20 بچے سوار تھے۔
مستونگ میں طویل عرصے سے سیکورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔