سیکیورٹی فورسز بلوچستان میں جانوں کی حفاظت کے بجائے نسل کشی کو نافذ کرتی ہیں،بی وائی سی

0
22

بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر مستونگ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی بلوچستان کے شہر مستونگ میں ہونے والے مہلک دہشت گردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس میں سات قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ المناک اور وحشیانہ حملہ یکم نومبر کو صبح 8:30 بجے کے قریب پیش آیا، جس نے بلوچ عوام کی جاری نسل کشی میں ایک اور بھیانک باب کا اضافہ کیا۔ آج کے وحشیانہ قتل عام میں پانچ معصوم طلباء اور دو پولیس اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

انہوں نے کہا کہ مستونگ، جہاں موت سڑکوں پر دندناتی پھرتی ہے، اس طرح کے متعدد حملے دیکھے گئے، جن کے نتیجے میں سینکڑوں جانیں ضائع ہوئیں۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ، نسل کشی کے زخم گہرے ہوتے جا رہے ہیں جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اور نام نہاد حکومت کی توجہ پرامن سرگرمی پر ظلم کرنے اور اختلافی آوازوں کو خاموش کرنے کی گندی سیاست پر مرکوز ہے، وہ آوازیں جو اس طرح کی بربریت اور وحشیانہ کارروائیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتی ہیں۔

https://twitter.com/BalochYakjehtiC/status/1852330086378385471

ان کا کہنا تھا کہ ریاست، جو سیکورٹی فورسز کو سیکڑوں بلین فراہم کرتی ہے، شہری آبادی کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام رہتی ہے جبکہ ان کے حقوق کو مزید دبا رہی ہے۔ بلوچستان میں اس کی غلط مہم جوئی کے نتیجے میں افراتفری اور انارکی پھیلی ہے، جس سے لوگ مسلسل عدم تحفظ اور دہشت کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بلوچ قوم ان دہشت گردانہ حملوں کے پیچھے پوشیدہ ہاتھ کو پہچانتی اور تسلیم کرتی ہے: دہشت گرد گروہ جنہیں ریاست نے پالا اور مضبوط کیا، حریفوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے اسٹریٹجک اثاثے سمجھے گئے اور علاقائی امن کو تہہ و بالا کرنے کے لیے چھوڑے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دنیا بھر کی انسانی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان کے عوام کے قتل عام کو روکنے کے لیے پیشگی اقدامات کریں، جو ان ظالم قوتوں کے رحم و کرم پر رہتے ہیں جو ان کے مادی مفادات کو خطرہ ہونے پر خون بہانے سے دریغ نہیں کرتے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here