بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پاکستان کوسٹ گارڈ کی زیادتیوں کے خلاف پیک اپ مالکان اتحاد کی جانب سے مکران کوسٹل ہائی وے پر دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔
ہڑتال کے باعث ایران سے پاکستان جانے والے 200 سے زائد شیعہ زاہرین بھی پھنس گئے ہیں جن میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جو گزشتہ دو دن سے دھرنے کے مقام پر پھنس گئے ہیں۔
واضح رہے کہ سی پیک شاہراہ ایم ایٹ پر تلار کے مقام پر پاکستان کوسٹ گارڈ کی ناروا سلوک کے خلاف پیک اپ اتحاد ،ڈپو مالکان اور بارڈر ٹریڈ یونین کی جانب سے مکران کوسٹل ہائی وے پر دھرنا دے رہے ہیں۔جبکہ گزشتہ شب رات گئے اے ڈی سی گوادر تابش بلوچ دھرنا گاہ پہنچ گئے تھے جہاں انھوں نے مظاہرین سے مذاکرات کیے لیکن اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہوگئے اور مظاہرین نے اپنا دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کردیا۔
مذاکرات کے وقت ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمان بھی موجود تھے۔
مکران کوسٹل ہائی وے سربندن کراس پر دھرنا کی وجہ سے روڈ کی دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ عام مسافر سمیت دو سو سے زائد شعیہ زاہرین بھی دھرنے کی وجہ سے پھنس گئے ہیں شیعہ زائرین میں زیادہ تر تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جو دو روز سے روڈ پر پھنسے ہوئے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ معاملات کو سلجھانے میں سنجیدہ دیکھائی نہیں دیتا اور جبکہ شیعہ زائرین نے بھی ضلعی انتظامیہ کے رویے پرشدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ گوادر کے ضلعی انتظامیہ کی وجہ سے وہ چار دن تک ایرانی بارڈر پر پھنسے رہےاور اب دھرنا کی وجہ سے یہاں دوروز سے پھنس چکے ہیں اور ضلعی انتظامیہ انھیں پوچھنے تک نہیں آیا۔