آپریشن ھیروف بلوچ سرزمین پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی تیاریوں کا پہلا مرحلہ تھا ، بی ایل اے

0
92

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک بیان میں آپریشن ہیروپ کی باقائدہ اختتام کا اعلان کرتے ہوئے اسے بلوچ سرزمین پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی تیاریوں کا پہلا مرحلہ قراردیا ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کی آپریشن ھیروف بلوچستان بھر کے مرکزی شاہراہوں کو ۱۲ گھنٹے اور بیلہ فوجی کیمپ کو ۲۰ گھنٹے اپنے زیر کنٹرول رکھنے اور مجموعی طور پر ۱۳۰ سے زائد قابض فوجی اہلکار ہلاک کرنے کے بعد کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔ آپریشن ھیروف، اپنی مقبوضہ بلوچ سرزمین پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی تیاریوں کا پہلا مرحلہ تھا، جو کامیابی کے ساتھ اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے کے بعد پایہ تکمیل تک پہنچا۔

انہوںنے کہا کہ بلوچ سرزمین پر حملہ آور پاکستانی فوج گذشتہ ۷۶ سالوں سے قابض ہے۔ قبضے کے روز اول سے بلوچ اپنی سرزمین کی دفاع اور پاکستانی قبضہ چھڑا کر دوبارہ بلوچ وطن پر بلوچ کنٹرول و حکمرانی کیلئے طاقتور دشمن کے خلاف مزاحمت کررہے ہیں۔ بلوچ لبریشن آرمی اسی تاریخی مزاحمت کا تسلسل اور جدید شکل ہے۔ جو بلوچ مرد و خواتین جہدکاروں کی عظیم قربانیوں، انتھک محنت، عظم و استقلال اور بلوچ عوام کی بھرپور حمایت و کمک سے ایک مضبوط بلوچ قومی فوج کی شکل اختیار کرتا جارہا ہے اور اپنی تعداد، طاقت و پیشہ ورانہ صلاحیتیوں میں روزافزوں اضافہ حاصل کررہا ہے۔ جسکے بدولت بلوچ لبریشن آرمی اپنی قوم کی دفاع اور قابض فوج کو نکال کر اپنی سرزمین پر دوبارہ بلوچوں کا کنٹرول حاصل کرنے کیلئے تیاریاں اور مشقیں شروع کرچکا ہے۔ آپریشن ھیروف انہی تیاریوں کا پہلا مرحلہ ہے۔ آپریشن ھیروف کا دوسرا مرحلہ اس سے بھی شدید اور وسیع تر ہوگا۔

بیان میں کہا گیا کہ آپریشن ھیروف میں بلوچ لبریشن آرمی کے فتح اسکواڈ اور ایس ٹی او ایس (اسپیشل ٹیکٹیل آپریشنز اسکواڈ) کے آٹھ سو اعلیٰ تربیت یافتہ ایلیٹ جنگجو اور مجید بریگیڈ کے سات فدائین نے حصہ لیا۔ جسکے تحت مجید بریگیڈ کے ساتوں فدائین نے اپنا مشن کامیابی کے ساتھ مکمل کرکے شہادت قبول کرلی جبکہ بولان میں دشمن فوج کے ساتھ جھڑپ میں بی ایل اے کے فتح اسکواڈ کا ایک سرمچار شہادت کے مرتبت پر فائز ہوا۔ جبکہ آپریشن ھیروف کے دوران دشمن کے ۱۳۰ سے زائد اہلکار ہلاک، درجنوں زخمی، متعدد چیک پوسٹ اور ایک کیمپ تباہ کیا گیا اور بڑی مقدار میں دشمن کے اسلحہ و گولہ بارود پر قبضہ کیا گیا۔

جیئند بلوچ نے کہا کہ قابض فوج پر حملوں کے دوران بلوچ لبریشن آرمی نے پولیس اور لیویز فورس کو واضح وارننگ جاری کی تھی کہ وہ قابض پاکستانی فوج کی مدد کے بجائے غیرجانبدار رہیں، تو بلوچ ہونے کے ناطے ان پر حملے نہیں کیئے جائیں گے۔ اس دوران ۲۲ پولیس و لیویز اہلکار عارضی طور پر حراست میں لیئے گئے اور آپریشن ھیروف کے تکمیل کے بعد انہیں صحیح سلامت رہا کیا گیا۔ جہاں جہاں پولیس و لیویز نے مزاحمت نہیں کی، انہیں کوئی گزند نہیں پہنچایا گیا لیکن قلات میں گراڑی کے مقام پر لیویز اور پولیس نے قابض فوج کا ساتھ دیتے ہوئے بلوچ سرمچاروں پر پیش قدمی کی کوشش کی لہٰذا بلوچ لبریشن آرمی نے قابض پاکستانی فوج کے ساتھ ساتھ پولیس و لیویز فورس کو بھی نشانہ بنایا۔ جس میں متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے۔ بلوچ لبریشن آرمی ایک بار پھر پولیس اور لیویز فورس کے حوالے سے اپنی پالیسی واضح کرتی ہے کہ بلوچ ہونے کے ناطے بی ایل اے پولیس اور لیویز پر حملوں سے اجتناب کررہی ہے، لیکن وہ پولیس و لیویز اہلکار جو انفرادی حوالے سے بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف دشمن فوج کا ساتھ دینے میں ملوث پائے گئے، یا جہاں بطور ادارہ پولیس و لیویز قابض فوج کے ہمراہ فوجی یلغار و آپریشنوں میں ملوث رہی تو انکے خلاف سخت کاروائی کرکے وہی رویہ برتا، جائیگا جو قابض فوج کے خلاف برتا جاتا ہے۔

انہوںنے کہا کہ آپریشن ھیروف کے تحت شاہراہوں کی ناکہ بندیوں کے دوران بلوچ لبریشن آرمی نے مسافربسوں کی تلاشی لی۔ چیکنگ کے دوران متعدد افراد سے قابض پاکستانی فوج، خفیہ اداروں اور فرنٹیئر کور کے سروس کارڈ برآمد ہوئے۔ جو چھٹیاں گذارنے کے بعد دوبارہ بلوچستان میں قابض فوج کی کیمپوں کی طرف جارہے تھے۔ جنہیں مکمل شناخت کے بعد در اندازی کے جرم میں سزائے موت دی گئی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ آپریشن ھیروف کے دوران بلوچ وسائل کو لوٹ کر پاکستان لیجانے والی متعدد گاڑیوں کو بی ایل اے کے سرمچاروں نے نذر آتش کردیا، لیکن اسکے ساتھ ساتھ بلوچ لبریشن آرمی اس امر کی وضاحت کرتی ہے کہ ناکہ بندیوں کے دوران انسانی ہمدردی کے بنیاد پر تمام ایمبولینسوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا گیا اور سویلین گاڑیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا گیا، لیکن ہمیں متعدد مقامات سے یہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ناکہ بندی ختم ہونے کے بعد بلوچ عوام اور سرمچاروں میں بدگمانی پیدا کرنے کی غرض سے پاکستانی فوج کے سادہ لباس میں ملبوس اہلکار اور نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے متعدد سول گاڑیاں نذر آتش کردیں۔ بی ایل اے واضح کرتی ہے کہ یہ بی ایل اے کی کاروائیاں نہیں تھیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ بلوچ لبریشن آرمی، اپنی بلوچ قوم سے اپیل کرتی ہے کہ وہ قومی آزادی کی اس جنگ میں جدت و شدت پیدا کرنے کیلئے اپنی قومی فوج بی ایل اے کا بھرپور ساتھ دیں، اور آپریشن ھیروف کے اگلے مراحل میں گھروں سے نکل کر بلوچستان کی ہر گلی کوچے میں دشمن کے خلاف مسلح مزاحمت کا حصہ بن کر اپنا قومی و تاریخی فریضہ ادا کریں۔

انہوںنے آخر میں کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی، آپریشن ھیروف کے حملوں اور شہدا کی تفصیلات جلد میڈیا میں جاری کرے گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here