ایران میں 2 خواتین صحافیوں کو 10 سال قید کی سزا

0
125

ایران کی عدالت نے مہسا امینی کی دوران حراست موت کی کوریج کرنے والی 2 خواتین صحافیوں کو ایک دہائی سے زائد عرصے کے لیے قید کی سزا سنادی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق ایران کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ پاسداران انقلاب کی عدالت نے کرد-ایرانی خاتون مہسا امینی نے پولیس کی حراست میں موت کی کوریج کرنے پر دونوں خواتین صحافیوں نیلوفر حمیدی اور علیحہ محمدی کو قومی سلامتی کے خلاف کام اور امریکی حکومت سے تعاون کرنے کے الزام میں بالترتیب 13 اور 12 برس قید کی سزا سنادی۔

خیال رہے کہ ایران میں گزشتہ سال 22 سالہ مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت کے بعد ملک بھر میں کئی مہینوں تک بڑے پیمانے پر مظاہروں ہوئے تھے جو ایران کی حکومت کے لیے کئی سالوں میں سب سے بڑا چیلنج تھا۔

ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’ارنا‘ نے کہا کہ نیلوفر حمیدی اور علیحہ محمدی کو امریکی حکومت کے ساتھ تعاون اور قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے سمیت دیگر الزامات میں بالترتیب 13 اور 12 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

تاہم دونوں صحافیوں کے وکلا نے الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

ایران کی خبر رساں ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ ’انہیں ملک دشمن امریکی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے پر بالترتیب 7 اور 6 سال سزا دی گئی اور پھر قومی سلامتی کے خلاف کام کرنے پر 5 سال قید اور نظام کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے جرم میں دونوں کو ایک، ایک سال قید کی سزا ملی ہے۔

خیال رہے کہ نیلوفر حمیدی کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب انہوں نے تہران کے اس ہسپتال میں مہسا امینی کے والدین کی گلے ملتے ہوئے تصویر کھینچی تھی جہاں ان کی بیٹی کوما میں پڑی تھی اور علیحہ محمدی کو مہسا امینی کے آبائی شہر ساقیز میں جنازے کی کوریج کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here