پاکستان کے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے اجلاس میں لاپتا افراد سے متعلق بل کے ’لاپتا‘ ہونے پر سوالات اٹھا دیے۔
واضح رہے کہ لاپتہ افراد پر بل، فوجداری قانون (ترمیمی) بل 2021، 8 نومبر 2021 کو قومی اسمبلی نے منظور کیا تھا جس کا مقصد پاکستان پینل کوڈ اور ضابطہ فوجداری میں ترامیم کرنا ہے۔
جنوری میں انسانی حقوق کی سابق وزیر شیریں مزاری نے انکشاف کیا تھا کہ یہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی اور قومی اسمبلی سے پاس ہونے کے بعد سینیٹ میں بھیجے جانے کے بعد غائب ہو گیا تھا۔
گزشتہ ماہ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بل کے حوالے سے انہیں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ہیڈ کوارٹرز میں حاضر ہونے کو کہا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں بل پیش ہونے کے بعد اسے داخلہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا جہاں بل کی شقوں کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ یہ بل سینیٹ تک آتے آتے ہی غائب ہوگیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر ولید اقبال کی صدارت میں ہوا جس کے ایجنڈے میں سیاستدانوں اور سیاسی کارکنان کی گرفتاریوں، اغوا اور ہراساں کرنے کا معاملہ شامل تھا۔
اجلاس میں پنجاب پولیس کے افسران اور آئی جی اسلام آباد سمیت انسانی حقوق کے عہدیداروں نے شرکت کی۔
دوران اجلاس جب لاپتا افراد سے متعلق بل کا ذکر ہوا تو چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی نے انکشاف کیا کہ لاپتا افراد سے متعلق بل کا تاحال سراغ نہیں مل سکا۔
اجلاس میں شریک پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے لاپتا افراد سے متعلق معاملہ اٹھایا اور کمیٹی سے پوچھا کہ لاپتا افراد سے متعلق بل گم تھا، اس کا کیا ہوا؟ جس پر کمیٹی کے چیئرمین نے انکشاف کیا کہ لاپتا افراد سے متعلق بل تاحال لاپتا ہے۔
دوسری جانب وزارت انسانی حقوق کے عہدیدار بھی بل سے متعلق لاعلم تھے اور انہوں نے اجلاس میں کہا کہ لاپتا افراد سے متعلق بل کا معلوم نہیں کہ کہاں ہے۔
دوران اجلاس انسانی حقوق کمیٹی نے لاپتا افراد سے متعلق بل کے لاپتا ہونے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ لاپتا افراد پر بنے بل کو آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی؟
سینیٹر مشاہد حسین سید نے سوال اٹھایا کہ لاپتا افراد کا بل کہاں غائب ہوگیا ہے اور بتایا جائے کہ لاپتا افراد سے متعلق بل کس نے غائب کیا ہے؟
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بل قومی اسمبلی سے منظور ہوگیا تھا اور متعلقہ کمیٹی کے بعد سینیٹ سیکریٹریٹ پہنچا تھا مگر بل سینیٹ سیکریٹریٹ سے غائب ہوگیا ہے، جس پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مطلب گمشدہ لوگوں کا بل گمشدہ ہوگیا ہے۔
تاہم سیکریٹری قائمہ کمیٹی رابعہ انور نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ لاپتا افراد سے متعلق بل قومی اسمبلی سے منظور ہوا ہے اور وزارت داخلہ اور پارلیمانی امور کو کہا ہے کہ سینیٹ سیکریٹریٹ کے ساتھ معاملہ اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں وزارتوں کو کہا ہے کہ لاپتا افراد سے متعلق بل کو تلاش کریں۔