بھارت: کرناٹک میں عدالتی فیصلہ آنے تک طالبات کے حجاب پر پابندی عائد

0
362

بھارت کے ریاست کرناٹک کی عدالت نے طالب علموں سے کہا کہ وہ حجاب اور اسکارف پر پابندی کے حوالے سے درخواستوں کا فیصلہ آنے تک کوئی بھی مذہبی لباس نہ پہنیں۔

ریاست کرناٹک میں متعدد اسکولوں کی جانب سے حجاب پر پابندی کو طالبات نے عدالت میں چیلنج کیا ہے اور عدالت ان کی درخواستوں کا جائزہ لے رہی ہے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق کرناٹک ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ریتو راج اوستھی نے کہا کہ ہم ایک حکم جاری کریں گے لیکن جب تک یہ معاملہ حل نہیں ہو جاتا، کوئی بھی طالب علم مذہبی لباس پہننے پر اصرار نہ کرے۔

دی وائر کے مطابق درخواست گزاروں کی نمائندگی کرنے والے وکلا نے عبوری حکم پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے حقوق کی معطلی کے مترادف ہے لیکن عدالت نے کہا کہ یہ چند دنوں کا معاملہ ہے اور اس کے بعد سماعت ملتوی کردی۔

عدالت نے ریاست کو ان اسکولوں اور کالجوں کو دوبارہ کھولنے کی بھی ہدایت کی جنہیں وزیر اعلیٰ نے پابندی کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاج کے سبب تین دن کے لیے بند کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ معاملہ اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب گزشتہ ماہ کرناٹک کے ضلع اڈوپی میں ایک سرکاری اسکول نے حجاب پہننے والی طالبات کو کلاس روم میں داخل ہونے سے روک دیا تھا جس کے بعد طالبات نے اسکول کے دروازے کے باہر احتجاج شروع کردیا تھا، ریاست کے مزید اسکولوں کی جانب سے اسی طرح کی پابندیاں عائد کیے جانے کے بعد عدالت مداخلت پر مجبور ہو گئی تھی۔

کرناٹک میں اس تنازع کے بعد بھارت کے دیگر شہروں میں بھی احتجاج شروع ہو گیا تھا، جمعرات کو دارالحکومت نئی دہلی میں متعدد مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا تھا اور حالیہ دنوں میں حیدرآباد اور کولکتہ سمیت دیگر شہروں میں بھی طلبہ اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے مارچ کیا تھا۔

دریں اثنا کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ ہندوستان میں مذہبی لباس جیسے سکھوں کی پگڑی، گلے میں صلیب یا ماتھے پر تلک پر پابندی لگانے کا کوئی قانون موجود نہیں، ان سب پر فرانس کے سرکاری اسکولوں میں پابندی ہے لیکن ہندوستان میں اس کی اجازت ہے۔

گزشتہ ہفتے کانگریس پارٹی کے مرکزی رہنما راہول گاندھی نے بھی پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے ٹوئٹ کی تھی کہ طالبات کے حجاب کو بنیاد پر ان کی تعلیم کی راہ میں حائل ہو کر ہم ہندوستان کی بیٹیوں کے مستقبل پر ڈاکا ڈال رہے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here