امریکا بڑی تعداد میں قیدیوں کی رہائی کا حامی ہے، زلمے خلیل زاد

0
370

اگرچہ طالبان قیدیوں کی رہائی سے متعلق افغان حکومت کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، تاہم افغان امن کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ وہ اس بات کے حامی ہیں کہ دونوں فریق ایک دوسرے کے قیدیوں کو زیادہ سے زیادہ رہا کر دیں۔

زلمے خلیل زاد نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ امریکہ قیدیوں کے تبادلے میں سہولت فراہم کے وعدے پر قائم ہے جس پر امریکہ طالبان معاہدے اور امریکہ افغانستان مشترکہ اعلامیے میں اتفاق کیا گیا ہے۔ ہم دونوں جانب سے نمایاں تعداد میں قیدیوں کی رہائی کی حمایت کریں گے۔

سفیر خلیل زاد نے بدھ کے روز کابل پہنچ کر چیف ایکزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور سابق صدر حامد کرزئی سمیت متعدد افغان سیاست دانوں سے ملاقاتیں کیں ہیں۔

افغانستان کے صدر کے نائب ترجمان دعوی خان میناپال نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کا معاملہ انٹرا افغان بات چیت میں زیر بحث لایا جائے گا۔

افغانستان کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انٹرا افغان مذاکرات کا انعقاد ہونے یا یہ ہونے کا زیادہ تر دارومدار قیدیوں کی رہائی سے ہے۔

سیاسی تجزیہ کار خلیل اللہ صافی نے اپنے تجزیے میں کہا ہے کہ قیدیوں کی رہائی سے انٹرا افغان مذاکرات منعقد ہونے کی ضمانت ملے گی۔

ایک اور تجزیہ کار نجیب آزاد کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی پر امریکہ اور افغانستان کی حکومت کے ساتھ ساتھ طالبان کے درمیان بھی ابھی تک شدید اختلافات موجود ہیں۔

افغانستان کے امریکہ سابق سفیر رونلڈ نومن نے وائس آف امریکہ کی پشتو سروس کے اس سوال کے جواب میں کہ صدر اشرف غنی کے انکار کے بعد کیا پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی معاہدے کے مطابق دس دنوں کے اندر ممکن ہے، کہنا تھا کہ اس کا انحصار بہت سے عوامل پر ہو سکتا ہے کہ آیا وہ اس انداز میں رہا کیے جائیں کہ دوبارہ لڑائیوں کا حصہ نہ بن سکیں، اور یہ کہ اشرف غنی کو اس کے بدلے میں کیا ملے گا۔ یہ بہت حیران کن ہے کہ امریکہ معاہدے میں یہ وعدہ کرتا ہے کہ افغان حکومت یہ کرے گی جس پر افغان حکومت راضی ہی نہیں ہے۔ مجھے معلوم نہیں ہے کہ کیا ہو گا۔ ویسے افغانستان میں جو کچھ بھی ہوا ہے وہ اس وقت نہیں ہوا جس وقت ہونا چاہیے تھا۔ اگر اس میں کوئی کمی بیشی ہوتی ہے تو مجھے کوئی حیرت نہیں ہو گی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here