……پاھار……
حیات بلوچ کا بہیمانہ قتل
پاکستانی فوج کیخلاف عوام سراپا احتجاج
ماہِ اگست میں 75فوجی آپریشنز میں 98 افرادلاپتہ،13لاشیں برآمد،4سوسے زائد گھروں میں لوٹ مار
سنگر کامکمل پُر مغزاور دستاویزی رپورٹ و تجزیہ
اقوام عالم کی تاریخ کا اگر بغور مطالعہ کیا جائے تو ایسے بے شمار واقعات مل جائیں گے جو نہ صرف تاریخ کا اہم جز بن گئے ہیں بلکہ ان واقعات نے انسانی زندگیوں پر بھی گہرے اثرات مرتب کئے۔ قومیں تاریخ میں ہونے والی تبدیلیوں یا ان تبدیلیوں کے خلاف ایک جدوجہد کی بدولت ہی وجود پا تے ہیں۔حالات کبھی شعور سے با لا تر خود تبدیل ہوتے ہیں جیسے طوفان،وباء،زلزلہ وغیرہ، بے حس قومیں حیوانوں کی طرح ان تبدیلیوں کا شکار بن کر نیست و نا بود ہو جا تے ہیں لیکن با ہمت قومیں ان تبدیلوں کا مقابلہ کر کے سرخرو ہو جا تے ہیں۔اسی طرح انسان اپنی حرص اور لالچ کی بنیاد پر دوسرے انسانوں کو ان کی حقوق سے محروم کر کے حالات کو اپنے حق میں تبدیل کرکے اپنے جیسے انسانوں کو پسماندگی کے اندھیروں میں دھکیلتی ہیں اور اس طرح قومیں ایسے حالات میں غلام بن جا تے ہیں۔اگر مقبوضہ قومیں یا انسان اسی طرح بے حسی کا شکاررہیں تو دنیا کی تا ریخ میں مٹ جا تے ہیں مگر با ہمت اور بہادر قومیں یا پسماندہ اور محکوم انسان ان حالات کے خلاف جدوجہدکر کے تاریخ کا دھارا موڑدیتے ہیں اور انہیں اپنے نام منقلب کرتے ہیں۔ البتہ ان حالات کو بدلنے کے لئے خون کی قربانی دینی پڑتی ہے۔اور ان قربانیوں کی بدولت قوموں یا جدوجہد کر نے والے انسانوں کی زندگی میں انتہائی قیمتی لمحات،واقعات رونما ہوتے ہیں کہ جو ایک الگ پہچان رکھتے ہیں۔فرانسیسیوں کے اسٹائل،آئرش لوگوں کے لئے خونی اتوار،ہندوستانیوں کے لئے جلیانوالہ باغ یا 1857ء کا غدرکچھ مثالیں ہیں۔بلوچ قوم ایک ایسی قوم ہے جو اپنے خطہ زمین کی وجہ سے ہمیشہ دنیا کی نظروں میں رہا ہے لیکن تمرد قوم ہونے کی بناء پر قبضہ گیروں کی تر تیب دی ہوئی حالات کے خلاف جہد ِمسلسل کا حصہ رہا۔اورجدو جہد کے اس دوران کئی جگہیں اور کئی لمحا ت ممتاز حیثیت اختیار کرگئے لیکن ہم صرف اگست کا ذکر کریں گے جس کی بلوچ قومی جہد میں ایک ممتاز حیثیت ہے۔
حیات بلوچ کی لہولہان چھلنی لاش نے اگست کے مہینے کو بلوچ تاریخ کے صفحات میں مزید ممتاز حیثیت دے دی ہے۔یہی وہ واحد مہینہ ہے جس کی بدولت بلوچ تحریک آزادی اور بلوچ قوم کے لئے بیک وقت غم اور خوشی کا امتزاج لیکر آتا ہے۔غم اس لئے کہ اس مہینے میں بلوچ قوم نے اپنی ہزاروں فرزندوں کو اس دھرتی کی آزادی کی راہ میں گنوا دیا جبکہ خوشی اس بات کی ہے کہ بلوچ فرزندان کی عظیم قربانیوں نے بلوچ تحریک آزادی کو قوت فراہم کرکے اسے عالمی سطح پر پذیرائی دلاکر منزل کے قریب تر کردیا ہے۔
یہ مہینہ بلوچ سرزمین کی ناقابل تسخیر کی علامت کے طور پر بلوچ تاریخ میں یاد رکھا جائے گا۔
ماہ اگست2020 کی صورت حال ریاستی جبر کے حوالے یکساں بلکہ تباہ کن رہی،یوں تو پورے مہینے میں ضلع کیچ،ضلع آواران،ضلع واشک،ضلع پنجگور،بولوان میں فوجی جارحیت جاری رہی،مگر خاص کر گچک کے پہاڑی علاقوں میں تا تحریر ریاستی جبر جاری ہے،جہاں درجنوں لوگوں کو لاپتہ کرنے کے ساتھ دو افراد کی شہادت رپورٹ ہوئے ہیں۔ گچک،دراسکی ان پہاڑی سلسلوں میں چار سو سے زائد گھروں کو نذر آتش کرنے کے ساتھ لوٹ مار کی گئی،اسی طرح جھاؤ کے پہاڑی سلسلے سورگر میں بھی فوجی آپریشن میں سو سے زائد گھروں کو جلایا گیا،جاری آپریشنز میں پہاڑی علاقوں میں موجود پانی کے چشموں میں زہر ملانے سے سینکڑوں مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔
اسی طرح ضلع کیچ کے علاقے دشت،مزن بند میں بھی تاحال پاکستانی فوج کی تباہ کن آپریشن جاری ہے۔
ان آپریشنز کے علاوہ حیات بلوچ کی لرزہ دینے والی قتل نے پورے بلوچ قوم کو یکجا کیا اور اس سلسلے میں شدید رد عمل سامنے آیا۔مقبوضہ بلوچستان کے تمام علاقوں میں احتجاج و مظاہروں کے ساتھ کراچی اور بیرونی ممالک میں بھی پروٹسٹ کیے گئے۔
حیات بلوچ کو قابض فوج نے انکے والدین کے سامنے گھسیٹ کر یکے بعد دیگرے 8 گولیوں سے بھوند ڈالا۔سوشل میڈیا میں وائرل شہید حیات بلوچ کے لاش کے ساتھ انکے والدین کی فوٹو نے پورے انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا مگر قابض اور اس کے حواری پارلیمانی لوگوں کو ذرہ برابر بھی فرق نہیں پڑا۔
حیات بلوچ کی لاش کے سراہنے بیٹے والدین کی تصویر نے شاید عرش کو ہلا کر رکھ دیا،آسمان کی جانب ماں کے فریاد کرتی آہیں،باپ کے اپنے پیارے بیٹے کی ماتھے کو چھومنے نے پورے بلوچ قوم کو جھنجوڑ کر رکھنے کے ساتھ،حیات نے اپنی لہو سے قوم کو پیغام دیا کہ تم غلام ہو! صرف غلام ہو۔
ہواس باختہ پاکستانی فوجی کی درندگی دیکھیں 13اگست کو حیات بلوچ کوآبسر میں شہید کردیا۔17اگست کو پاکستانی فوج نے ارشاد بلوچ کو تربت میں گاڑی سے کچل کر زخمی کردیا۔اور18اگست کو کوسٹ گارڈ نے اوتھل موٹرسائیکل سواروں پر چڑھائی کی جس سے 5 بلوچ موقع پر شہید ہوگئے۔اسی طرح 25اگست کو پاکستانی فوج نے گوادر میں ڈاکٹر اقبال کو کچل کر شہید کردیا۔
مقبوضہ بلوچستان ماہ اگست میں ریاستی سنگینیاں عروج پر رہیں، فورسز نے75 سے زائد آپریشنز کر کے98 افراد کو لاپتہ کیا،جب کہ اس ماہ13 نعشیں برآمد ہوئیں،جس میں 9 بلوچ فرزند فورسز ہاتھوں شہید ہوئے جبکہ ایک لاش کی شناخت نہ ہو سکی اور تین کے محرکات سامنے نہ آ سکے۔ دوران آپریشن پاکستانی فوج نے 400 سے زائد گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ ان گھروں کو نذر آتش کیا گیا۔
اگست کے ماہ قابض ریاستی فورسز نے گچک،دراسکی و گرد نواع میں خونی آپریشن کیا،زمینی فوج کے ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹروں کا استعمال بھی کیا گیا،تاحال مذکورہ علاقے فوجی محاصرے میں جس کی وجہ سے وہاں سے مکمل تفصیلات و نقصانات کا آنا باقی ہے۔اسی طرح ضلع کیچ کے مختلف علاقوں اور جھاؤ میں بھی تا تحریر فوجی آپریشن جاری ہے۔
ان آپریشنوں میں پاکستانی فوج نے قدرتی چشموں کے پانیوں میں زہر ملایا جس سے سینکڑوں مویشیاں مر گئے،ابتدائی رپورٹ کے مطابق گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ اور زہریلی پانیوں سے ایک ہزار سے زائد مویشیاں مر چکے ہیں۔
واضع رہے کہ بلوچستان میں میڈیا پر پاکستانی اسٹبلشمنٹ کی کنٹرول کے باعث پاکستانی فوج مکمل طور پر بے لگام ہوچکی ہے اور وہ کسی بھی عالمی انسانی و جنگی قوانین کو خاطر میں لائے بغیر جنگی جرائم پر اتر آئی ہے۔