پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچ خواتین کی جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی) رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں بلوچ قوم سے اٹھنے اور بولنے کی اپیل کی ہے۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں بلوچستا ن میں دسیوں بلوچ خواتین کو ماورائے آئین و قانون جبری گمشدگی کا نشانہ بنایاگیا ہے جن میں حاملہ خواتین سمیت ، معذور،کمسن اور ماں بیٹے بھی شامل ہیں۔
بلوچ قوم ے نام سے جاری کردہ ویڈیو پیغام میں ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں ہمارے نوجوانوں اور مردوں سے لے کر بلوچ خواتین تک پھیل چکی ہیں جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے جو آٹھ ماہ کی حاملہ تھی، یہ نہ صرف ناانصافی ہے بلکہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے جواب میں بی وائی سی بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی کے خلاف پانچ روزہ مہم شروع کر رہی ہے۔
بی وائی سی رہنما نے پانچ روزہ مہم کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہاکہ انصاف اور بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والی آن لائن پٹیشن کا آغازکیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین، کارکنان، طلباء، مصنفین، اور حامیوں کے اہل خانہ کہانیاں، شہادتیں، اور مہم کے مواد کا اشتراک کرکے انہیں سوشل میڈیا پر دنیا کو دکھائیں گے۔
ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا کہ جبری گمشدگیوں کی شکل میں پاکستانی فورسزکی بر بریت اور ریاستی جبر کو آرٹ ، شاعری، تحریر، موسیقی، اور بصری فن کے ذریعے اظہار کر کے دنیا بھر میں پھیلا ئیں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ خواتین کے مصائب کو اجاگر کرنے اور احتساب کا مطالبہ کرنے کے لیے علامتی اقدامات اور پرامن احتجاج کا اہتمام کیا جائے گا۔
ایک اختتامی ویبنار کا ہتمام کیا جائے گا جس میں کارکنان، لاپتہ افراد کے اہل خانہ، اور بلوچستان بھر سے آوازیں شامل کی جائیں گی ۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ ہر آواز اہمیت رکھتی ہے۔ خاموشی ظلم کو تقویت دیتی ہے۔ کھڑے ہو جاؤ۔ بولو۔