پاکستان نے داعش کے خراسان میڈیا کے ترجمان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے ۔
اس سلسلے میں پاکستان کے سرکاری ٹی وی کو انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان نے رواں برس مئی میں داعش خراسان (آئی ایس کے پی) کے میڈیا سربراہ سلطان عزیز عزام کو گرفتار کیا ہے۔
پاکستان ٹی وی کے مطابق سلطان عزیز عزام کی پیدائش 1978 میں افغانستان کے صوبے ننگرہار میں ہوئی۔ وہ ننگرہار یونیورسٹی کے گریجویٹ ہیں اور داعش خراسان کے ’العزائم‘ میڈیا چینل کے سربراہ رہے ہیں۔
پاکستان ٹی وی کے مطابق انھیں نومبر 2021 میں امریکہ نے ’سپیشلی ڈیزگنیٹڈ گلوبل ٹیررسٹ‘ قرار دیا تھا۔
پاکستان ٹی وی کے ذرائع کے مطابق سلطان عزیز عزام سنہ 2016 میں داعش خراسان میں شامل ہوئے تھے اور مئی 2025 میں پاکستان میں داخل ہوتے وقت گرفتار کیے گئے۔
پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان نے بھی یہ خبر شائع کی ہے کہ ’ذرائع کے مطابق گرفتاری کئی ماہ پہلے عمل میں آئی تھی لیکن اس کا انکشاف حال ہی میں کیا گیا۔ سلطان عزیز عزام کی گرفتاری کے بعد داعش خراسان کی میڈیا اور پروپیگنڈا سرگرمیاں بھی معطل کر دی گئیں۔‘
اے پی پی کے مطابق حالیہ دنوں میں پاکستانی حکام نے داعش خراسان کے خلاف کئی اہم گرفتاریاں کی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان میں 16 مئی 2025 کو داعش خراسان کے ترجمان سلطان عزیز عزام کی گرفتاری بھی شامل ہے۔
اس گرفتاری کا اقوامِ متحدہ کی تجزیاتی سپورٹ اور پابندیوں کی مانیٹرنگ ٹیم کی 16ویں رپورٹ میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے اقدامات نے عالمی سطح پر داعش خراسان کے تنظیمی ڈھانچے کو کمزور کر دیا ہے۔
مزید یہ کہ کئی منصوبہ بند دہشت گرد حملے ناکام بنا دیے گئے اور شدت پسندوں کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے۔
اقوام متحدہ کےمطابق سلطان عزیز عزام سنہ 2015 میں افغانستان میں داعش خراسان (ISIL-K) کے قیام کے وقت سے اس کے ترجمان کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
یو این کے مطابق ’ترجمان کی حیثیت سے سلطان عزیز نے داعش کی پرتشدد جہادی سوچ کو پھیلانے، دہشت گردانہ کارروائیوں کو جواز فراہم کرنے اور ان کی تشہیر میں اہم کردار ادا کیا۔ افغان صحافی کے طور پر اپنے سابقہ تجربے کی بنیاد پر ان کی سرگرمیوں نے داعش خراسان کی مرئیّت اور اثر و رسوخ کو بڑھایا۔ ان کے متعدد بیانات اور پروپیگنڈا سرگرمیوں نے نئے افراد کی بھرتی اور تنظیم کی جانب سے حملوں میں اضافے کا باعث بنی۔‘
اقوام متحدہ کے مطابق 26 اگست 2021 کو سلطان عزیم نے کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملے کی ذمہ داری داعش خراسان کی جانب سے قبول کی، جس میں کم از کم 170 افغان اور 13 امریکی فوجی ہلاک جبکہ 150 زخمی ہوئے۔
اپنے بیان میں انھوں نے بتایا کہ اس حملے کی نگرانی داعش خراسان کے سربراہ ثنا اللہ غفاری نے کی تھی۔