گوادر میں داخلے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، ڈاکٹر شلی بلوچ کا ویڈیو بیان

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ وومن فورم کے آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ کی گذشتہ دنوں گوادر میں ساتھیوں سمیت غیر قانونی اور ماورائے آئین گرفتاری و گوادرشہر سے بے دخل کرنے اور ضلع کیچ منتقل کرنے کے بعدرہائی پر ایک ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مقامی پولیس نے بغیر کسی قانونی و آئینی وارنٹ کے سربندن سے گرفتار کرکے زبردستی گاڑیوں میں ڈالااور تھانے منتقل کیا جہاں ہمیں مختلف تفتیش سے گزارہ گیا ،ہماری پروفائلنگ کی گئی اور ذہنی کوفت کا شکار بنایاگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچ ویمن فورم (BWF) کے مرکزی فیصلے اور ہدایت کے مطابق ہم نے گوادر میں "بلوچ سیاسی جماعتوں اور عصری بلوچ مسائل پر ریاستی کریک ڈاؤن” کے موضوع پر ایک روزہ کانفرنس کا انعقاد کرنا تھا، لیکن ہمیں زبردستی مداخلت کی گئی اور بغیر کسی قانونی طریقہ کار کے پورا دن گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے ہماری مرکزی ٹیم کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا اور پھر ان کی مرضی کے بغیر انہیں تربت منتقل کر دیا۔

ڈاکٹر شلی بلوچ نے کہا کہ مرکزی ٹیم کو بھرپور طریقے سے پسپا کر کے تربت منتقل کر دیا گیا جس کے بعد انہوں نے ہمارے ساتھیوں سے کہا کہ وہ اپنی سیاست اور سرگرمیوں کے حوالے سے مختلف دستاویزات پر دستخط کریں۔ اب وہ گوادر میں ہماری تنظیم تک رسائی کی اجازت نہیں دے رہے ہیں جو کہ آزادانہ نقل و حرکت اور تقریر کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ریاست اور اس کے بدنام زمانہ اداروں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس طرح کی کارروائیاں صرف اور صرف ہمیں مزید مضبوط کریں گی اور ریاستی بربریت کے آگے جھک نہیں سکتیں۔ ہم گوادر کے ان تمام شاندار لوگوں کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے ہر مشکل میں ہمارے ساتھ کھڑے رہے۔ ہم بلوچستان میں اسٹیک ہولڈر آرگنائزیشن کے طور پر حاصل ہونے والی تمام مقامی حمایت کے ساتھ مزید بلندی حاصل کرتے رہیں گے۔

Share This Article