اختر مینگل کی بنیادی انسانی حقوق کے لئے لانگ مارچ بھی ریاست کو منظور نہیں،ڈاکٹرنسیم بلوچ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بی این ایم کے چیئر مین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا ہے کہ سردار اختر مینگل نے بلوچستان کی آزادی کے لیے لانگ مارچ کا آغاز نہیں کیا، بلکہ صرف بنیادی شہری اور انسانی حقوق کا مطالبہ کیا۔ مگر یہ بھی پاکستانی ریاست کے لیے ناقابل برداشت بن چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ اختر مینگل پاکستانی فریم ورک کے اندر سیاست کرتا ہے اور نام نہاد وفاقِ پاکستان پر یقین رکھتے ہیں، مگر بلوچستان میں سیاست کو ہی ممنوع بنا دیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ان کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔

بی این ایم رہنما نے کہا کہ میں مستونگ میں سردار اختر مینگل کے قافلے اور احتجاجی کیمپ پر بزدلانہ خودکش حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ پُرامن مظاہرین کو اس وحشیانہ طریقے سے نشانہ بنانا بلوچ عوام کی جدوجہد کو کچلنے کی ناقابل قبول کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب سردار اختر مینگل اور ان کے ساتھی ڈاکٹر مہرنگ بلوچ، سمی دین بلوچ، بیبو بلوچ، بیبرگ بلوچ اور دیگر کارکنان کی غیر قانونی حراست کے خلاف احتجاج کے لیے کوئٹہ کی طرف مارچ کر رہے تھے۔ پُرامن احتجاج کو دبانے کے لیے تشدد کا استعمال بلوچستان میں بڑھتے ہوئے جبر کی ایک اور مثال ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس دہشت گردی کے واقعے کا ذمہ دار پاکستانی ریاست کو ٹھہراتا ہوں، جس نے ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے جہاں بلوچ کارکنان مسلسل خطرے میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بلوچستان میں جاری مظالم کا فوری نوٹس لیں۔

ڈاکٹر نسیم بلوچ نے کہا کہ پاکستان ہر اُس آواز کو دبانے کی کوشش کر رہا ہے جو قومی مزاحمت کے لیے اٹھے، یا جو بلوچ قومی مقصد کے لیے معمولی سی بھی حمایت ظاہر کرے۔

Share This Article