بلوچستان بھر میں شٹرڈائون و پہیہ جام ہڑتال جاری ، مظاہرین پر فائرنگ ، 2 بچے زخمی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی کال پر آج پورا بلوچستان سراپا احتجاج ہے ، بلوچستان بھر میںشٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال جاری ہے ۔

بلوچستان بھر میں انٹر نیٹ و فون سروسز بند ہونے سے تازہ ترین خبروں تک رسائی میں مشکلات پیش آرہی ہیں لیکن خضدار،تربت ،واشک ، سوراب ،خاران ، نوکنڈی ، نصیر آباد،وڈھ ، دالبندین ،پنجگور،قلات اور نال سے اطلاعات ہیں کہ شٹر ڈائون وپہیہ جام ہڑتال جاری ہے ۔

مذکورہ علاقوں میں شہری سرگرمیاں معطل ہیں، مظاہرین نے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں اور ٹائریں جلادی ہیں۔

تربت سے اطلاعات ہیں فورسز نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی جس سے دوبچے زخمی ہوگئے۔

واقعہ تربت کے علاقے ملک آباد میں پیش آیا۔

عینی شاہدین کے مطابق مظاہرے کے دوران فائرنگ سے یہ المناک واقعہ پیش آیا، جس سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مظاہرین جبری گمشدگیوں اور جبر کے خلاف احتجاج کر رہے تھے کہ اچانک فائرنگ شروع ہوگئی۔

واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ شہریوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

تاحال فائرنگ کے ذمے داروں کا تعین نہیں ہوسکا، جبکہ حالات کشیدہ ہونے کے باعث مزید مظاہروں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی فوری تحقیقات کر کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کے باعث کاروباری سرگرمیاں معطل ہیں ، قومی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے۔

ہڑتال کے باعث مرکزی شاہراہیں سنسان ہیں ، دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہیں۔

مقامی افراد کے مطابق شٹر ڈاؤن ہڑتال کی وجہ سے روزہ داروں کو اشیائے ضروریہ کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔

شہریوں کا کہنا تھا کہ ہڑتال کے باعث بازار اور مارکیٹیں بند ہونے سے روزمرہ کی ضروریات پوری کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

واضع رہے کہ یہ ہڑتال واحتجاج کوئٹہ میں نہتے مظاہرین پر ریاستی فائرنگ وہلاکتوں سمیت بی وائی سی بلوچ کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ و دیگر خواتین و مردکارکنان کی جبری گمشدگی وگرفتاری اور ریاستی ظلم وجبر کے خلاف کئے جارہے ہیں۔

Share This Article