وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے کوئٹہ میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ 2 وکلا کی جبری گمشدگی کو تشویشناک قرار دے دیا ہے ۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہا کہ تنظیم کو شکایت موصول ہوئی ہے کہ گزشتہ رات ایڈوکیٹ فدا دشتی سکنہ تربت کو اے ون سٹی کوئٹہ اور ایڈوکیٹ صلاح الدین سکنہ ناگ واشک کو گولی مار چوک کوئٹہ سے فورسز نے غیر قانونی طریقے سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جو ایک ماورائے آئین اقدام اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیوں کی وجہ سے اہل بلوچستان کے دلوں میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے جس کا وہ کل کر اظہار بھی کررہے ہیں اسلیے ریاستی اداروں کو چاہیے کہ وہ ماورائے آئین اقدامات اٹھانے گریز کرے جس شخص پر کوئی الزام ہے انہیں ملکی قوانین تحت گرفتار کرکے چوبیس گھنٹے کے اندر کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرکے قانونی تقاضے پورے کرے اور حکومت بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے اور جبری گمشدگیوں کے مسئلے کو ملکی قوانین کے تحت حل کروانے کے حوالے سے فوری طور پر عملی اقدامات اٹھائے ۔
نصراللہ بلوچ نےبلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچ وکلاء کے جبری گمشدگی کا فوری طور پر نوٹس لے اور انکی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کرے۔
اسی طرح وی پی ایم پی کے وائس چیئر مین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ وکلا برادری کو پہلے بھی جبری لاپتہ کیا گیا ہے لیکن کل واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے جس میں فدا احمد دشتی اور صلاح الدین ایڈٹیکسٹ کو اغوا کر کے نامعلوم مقام پر لے گئے ہیں ۔ جس میں وی بی ایم پی کی تنظیم سخت مذمت کرتی ہے ۔ اگر یہ حالات رہے تو کل ججوں کو بھی لاپتہ کیا جا سکتا ہے ۔ کے پی کے کے وزیر اعلیٰ کو ایک رات کے لئے لاپتہ کیا گیا۔ اب باقی وزیراعلیٰ ہوں کی باری ہے۔