پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے موجود بلوچ لانگ مارچ شرکا کے دھرنا کیمپ سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے دنیا کہ اگر ایک اور ہولوکاسٹ کو ر وکناچاہتی ہے تووہ بلوچ نسل کشی کیخلاف ہماری آوازبنے۔
مذکورہ ویڈیو پیغام بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس کے آفیشل ہینڈل سے جاری کیا گیا ہے ۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی لانگ مارچ کو اون کر رہا ہے اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اس کی قیادت سنبھالے ہوئے ہیں۔
انگریزی زبان میں جاری کردہ ویڈیو پیغام میں ڈاکٹرماہ رنگ بلوچ پوری دنیا سے مخاطب ہیں اور کہہ رہی ہیں کہ پاکستان سے آپ سب سے مخاطب ہوں۔ مجھے امید ہے کہ آپ اس وقت دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں، اور اگر آپ انسان دوست ہیں، تو آپ ہماری آواز کو ضرور سنیں گے، اور بلوچ نسل کشی کے خلاف آواز بلند کریں گے اور ہماری مدد کریں گے۔
بلوچستان میں کئی دہائیوں سے بلوچ نسل کشی جاری ہے، جس میں ہمارے ہزاروں بزرگ، نوجوان، بچے اور خواتین جبری طور پر لاپتہ ہو چکے ہیں، ہمارے لوگوں کو ماورائے عدالت قتل کیا جا رہا ہے، اور ہمارے لوگوں کو ان کے آبائی علاقوں سے زبردستی بے گھر کیا جا رہا ہے۔ ہمارے علاقوں میں فوجی آپریشن ہو رہے ہیں، ہمارے وسائل لوٹے جا رہے ہیں اور ہماری قوم کی یہ نسل کشی دن بدن شدت اختیار کر رہی ہے۔
اس شدید بلوچ نسل کشی کے خلاف ہم نے تربت بلوچستان میں 13 دن تک پرامن دھرنا دیا اور 13 دن کے بعد ہم نے پرامن لانگ مارچ کا آغاز کیا جو تربت سے شروع ہوا اور سینکڑوں کلومیٹر کا سفر طے کر کے اسلام آباد تک پہنچا۔ بلوچ نسل کشی کے خلاف ہماری عوامی تحریک کا آج 32 واں دن ہے، لیکن اس پوری عوامی تحریک میں، پورے بلوچستان میں دھرنے سے لے کر لانگ مارچ تک، ریاست نے تحریک کو روکنے اور ختم کرنے کے لیے انتہائی طاقت کا استعمال کیا۔
ہمارے لوگوں کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئیں، ہمارے دوستوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ہمارے دوستوں کو گرفتار کیا گیا، اور جب ہمیں ان تمام تشدد اور سازشوں کا سامنا کرنا پڑا اور جب ہم اسلام آباد پہنچے تو ہمیں اسلام آباد پریس کلب جانے سے روک دیا گیا اور اس کے بعد تین چار گھنٹے روک کر اسلام آباد پولیس نے ہم پر تشدد شروع کر دیا۔ ہمارے ساتھ چھوٹے بچے، خواتین، بوڑھے اور نوجوان بھی تھے۔ ان سب کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ شدید سردی میں رات کے وقت ہم پر پانی کے کین اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جس سے ہمارے بہت سے معصوم بچے، خواتین، بوڑھے اور نوجوان زخمی ہوئے۔ اور جب ہم سب کو گرفتار کیا گیا تو تقریباً 80 خواتین اور بچے تھے اور 200 سے زیادہ ہمارے نوجوان تھے۔
گزشتہ رات خواتین اور بچوں کو رہا کرنے کے بعد اسلام آباد سے زبردستی نکالنے کی کوشش کی گئی لیکن ہم نے 7 سے 8 گھنٹے تک مزاحمت کی جس کے بعد ہمیں چھوڑ دیا گیا۔ اس کے باوجود ہمارے 100 سے زائد دوست اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہیں اور انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا جا رہا ہے، جب کہ ہمارے 14 دوست جبری طور پر لاپتہ ہو چکے ہیں، اور ہمیں ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی جا رہی ہے ۔
ہمیں اس وقت پوری دنیا سے مدد کی ضرورت ہے۔ آپ، بحیثیت انسان، ہماری مدد کرکے کسی قوم کی نسل کشی کو روک سکتے ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ ایک اور ہولوکاسٹ نہ ہو تو آپ کو ہماری مدد کرکے بلوچ قوم کی نسل کشی کو روکنا ہوگا۔
آپ اس طرح ہماری مدد کر سکتے ہیں۔
1- آپ ہماری نسل کشی کے بارے میں اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کو خط لکھ سکتے ہیں۔
2- آپ اپنے ملک یا دنیا کے کسی بھی ملک کے انسانی حقوق کے اداروں کو بلوچ نسل کشی کے بارے میں آگاہ کر سکتے ہیں۔
- آپ اپنے ملک کی پارلیمنٹ میں ہمارے لیے آواز اٹھا سکتے ہیں۔
- آپ اپنے ملک کے صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کو ہمارے بارے میں آگاہ کر سکتے ہیں۔
- ایک صحافی کی حیثیت سے آپ دنیا کو بلوچ نسل کشی کے بارے میں آگاہ کر سکتے ہیں۔
- اگر آپ ایک محقق ہیں، تو آپ ہماری عوامی تحریک اور ہماری نسل کشی پر تحقیق کر سکتے ہیں۔
- آپ اپنے شہر میں ہمارے لیے احتجاج کر سکتے ہیں۔
- آپ بلوچ نسل کشی پر پوری دنیا میں سیاسی بحثیں کر سکتے ہیں۔
9- آپ ہمارے لیے آن لائن پٹیشن دائر کر سکتے ہیں۔
10- آپ سوشل میڈیا پر ہمارے لیے مہم چلا سکتے ہیں۔
ہم امید کرتے ہیں کہ آپ ہمارے درد کو سمجھیں گے اور ہماری مدد کرکے اپنا انسانی فرض پورا کریں گے۔