پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد کی پولیس نے گرفتار درجنوں خواتین کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر رہا کرنے کے بعد ایک مرتبہ پھر سے گرفتار کرکےجیل میں میں منتقل کردیا ہے۔
اس سلسلے میں بلوچ یکجہتی کمیٹی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک تازہ ترین پوسٹ میں ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سیما بلوچ، ماہ زیب اور دیگرچند خواتین و بچے جیل میں بیٹھے ہیں۔
بی وائی سے نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سیما بلوچ، ماہ زیب اور چند دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین کو پولیس نے ایک مرتبہ پھر گرفتار کر لیا ہے۔ انہیں جیل شفٹ کر دیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دوسری طرف دیگر بلوچ خواتین کو تشدد کا نشانہ بناکر انہیں زور زبردستی کوئٹہ منتقل کرنے کی کوششیں بدستور جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈائیور کے انکار کے باوجود ریاست بضد ہے کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو اسلام آباد سے بدر کیا جائے جو ریاست کی بلوچستان سے نفرت کا واضح اظہار ہے۔
بیان میں انسانی حقوق کی تنظیموں سے اس ریاستی بربریت پر آواز اٹھانے کی اپیل کی گئی ہے ۔
واضع رہے کہ گرفتار خواتین و بچوں کو اسینیت پر رہا کیا گیا ہے کہ انہیں زبردستی کوئٹہ منتقل کیا جائے اور اس کے لئے ریاست نے مکمل طور پر ٹرانسپورٹ کا بندوبست بھی کیا ہے لیکن ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ دیگر لاپتہ افراد لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے اسلام آباد آئے ہیں اور یہاں ان کے پر امن مارچ پر ریاست نے کریک ڈائون کرکے مزید سینکڑوں نوجوانوں کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں منتقل کیا ہے اور متعدد لاپتہ ہیں جن کے حوالے سے کوئی خبر نہیں ہے۔
ماہ رنگ بلوچ کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی رہائی و بازیابی تک وہ اسلام آباد سے نہیں جائیں گے ۔ جبکہ اطلاعات ہیں کہ فورسز زبردستی بزرگ خواتین و بچوں کوجن میں زیادہ تر ریاستی تشدد سے زخمی ہیں انہیں بسوں میں ڈالا جارہا ہے ۔لیکن دوسری طرف بسوں ڈرائیورجانے سے انکاری ہیں۔