پاکستانی فلم “ڈھائی چال” جو کل 08 دسمبر 2023 ریلیز ہورہی ہے ،میں بلوچ جبری گمشدگیوںاور بلوچستان کی تحریک آزادی کو بھارتی سازش قراردینے کی کوشش کی گئی ہے ۔
اس سلسلے میں نامور بلوچ قلمکار اور فلم تجزیہ کار ذوالفقار علی زلفی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر اپنے وال پرفلم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ـ پاکستانی ہدایت کار تیمور شیرازی کی اس فلم میں بلوچ قومی تحریک اور جبری گم شدگیوں کو بھارتی سازش قرار دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ـ یہ ایک اسپائی تھرلر ہے جسے شطرنج میں “گھوڑے کی چال” کی صورت پیش کیا جارہا ہے۔
ــ
ذوالفقار علی زلفی کا کہناتھا کہ فلم میں بھارت کے مبینہ جاسوس کلبھوشن یادیو کو بلوچ قومی تحریک کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر پیش کرکے اسے “معصوم بلوچوں” کو گمراہ کرتے دکھایا گیا ہے ۔
ـ
ان کا کہنا تھا کہ فلم کے ٹریلر میں کسی بھی جگہ عام بلوچ کے نکتہِ نظر کو جگہ نہیں دی گئی ہے ـ گمان غالب یہی ہے فلم میں بھی ایسا نکتہِ نظر دکھائی نہیں دے گا ـ فلم مکمل طور پر پنجاب کے اکثریتی نظریے کی ترجمانی کرتی ہے جس میں کشمیری تحریک کو جدوجہد آزادی اور بلوچ جدوجہد کو بھارت ساختہ دہشت گردی بتایا گیا ہے۔
ـ زلفی نے کہا کہ واضح رہے فلم کے پروڈیوسر عرفان اشرف اپنے فیس بک پیج پر متعدد دفعہ لکھ چکے ہیں کہ اس فلم کا ایک اہم مقصد مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنا ہے ـ۔
انہوں نے کہا کہ ٹریلر میں پگڑی پہنے بلوچوں کی بھی عکاسی نظر آتی ہے جو بظاہر پاکستانی نظریے کے مطابق “بلوچ دشمن سردار” لگتے ہیں ـ ٹریلر کے جائزے سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ بلوچ اکثریت محب وطن پاکستانی ہیں صرف ایک معمولی اقلیت بھارت کا آلہ کار ہے ـ ۔
تجزیہ کار نے مزید لکھا کہ فلم ایک ایسے وقت میں ریلیز ہورہی ہے جب بلوچستان میں عوامی مزاحمتی تحریک گرم ہے ـ ،نوجوان بالاچ کے جعلی مقابلے میں قتل سے ابھرتی احتجاجی تحریک لانگ مارچ کی شکل اختیار کرکے تربت سے کوئٹہ کی جانب رواں دواں ہے۔ ـ
انہوں نے آخرمیں لکھا کہ اب دیکھتے ہیں کہ پاکستانی فلم بین اس کچرے کو کتنی پزیرائی بخشتے ہیں۔۔؟ ـ
واضع رہے کہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کی جعلی مقابلوں میں قتل کی کارروائیوں میں بے تحاشہ اضافہ ہواہے۔
میڈیا بلیک آئوٹ اور پاکستانی فوج کی بلوچستان پر مکمل کنٹرول کی وجہ سے عوام کی آواز مکمل طور پر دبادی گئی ہے اور حکومتی وزراء بلوچستان میں فورسز کی ماورائے عدالت قتل وجبری گمشدگیوں کی کارروائیوں کوپاکستان کی مین اسٹریم میڈیامیں آکر یہ کہہ کر مسترد کرتے ہیں کہ جو لوگ لاپتہ ظاہر کئے جارہے ہیں وہ افغانستا ن یا دوسرے ملکوں میں چلے گئے ہیں۔
اور اب فلم کے ذریعے لاپتہ افراد مسئلے کو مکمل طور پر کائونٹر کیا جارہا ہے ۔