تربت میں بلوچ لاپتہ افراد کے فورسز ہاتھوں جعلی مقابلوں میں قتل کیخلاف بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر بلوچستان کے مکران ڈویژن میں مکمل پہیہ جام و شٹرڈاؤن ہڑتال ہے ۔
آج صبح سے تربت شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستوں پر رکاوٹیں ڈال کر بعض مقامات پر ٹائر جلا کر ٹریفک معطل کردیا گیا ہے۔
جبکہ گوادر ، پنجگور ، پسنی اور اورماڑہ میں بھی ہڑتال کی اطلاعات ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی نے بالاچ مولابخش کے سی ٹی ڈی کے ہاتھوں قتل اور عدالتی احکامات کے باوجود ایف آئی آر درج نہ کرنے کے خلاف آج پورے مکران میں شٹرڈاؤن اور تربت میں پہیہ جام ہڑتال کی کال دی ہے۔
اطلاعات ہیں کہ صبح سویرے بڑی تعداد میں نوجوانوں نے شہر کے اندر سینما چوک پر ٹائر جلا کر اسے بند کردیا جب کہ جوسک میں مین روڈ کو بند کرکے شھر کے لیے آنے والے داخلی راستے پر رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں اور کچھ مقامات پر ٹائر جلائے گئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق صبح سے تربت شھر میں مکمل طور پر پہیہ جام ہڑتال ہے، واضح رہے کہ تربت سمیت ضلع کیچ میں تقریباً 2013 کے بعد سے پہیہ جام ہڑتال کے ایسے مناظر نظر نہیں آئے۔
واضع رہے کہ ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے بانک ئِ چڑھائی میں گذشتہ دنوں 22نومبر کی رات سی ٹی ڈی نے ایک جعلی مقابلے میں 4افراد کو قتل کرکے 23 نومبر کو ان کی لاشیں تربت ٹیچنگ ہسپتال میںمنتقل کردیںاور دعویٰ کیا کہ ایک مقابلے میں مذکورہ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
ان چاروں افراد کی شناخت بطور لاپتہ افراد کے ہوگئی ہے جنہیں مختلف اوقات میں پاکستانی فورسز نے مختلف علاقوں سے حراست میں لیکر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا۔
جعلی مقابلے میں قتل کئے گئے ان چار افراد میں بالاچ مولابخش کے اہلخانہ و دیگر سیاسی سماجی حلقے گذشتہ 5دنوں سے تربت میں سراپا حتجاج ہیں اور شہید فدا چوک پر میت کے ہمراہ دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔جبکہ سیشن کورٹ نے پولیس کو بالاچ کے جعلی مقابلے میں قتل کامقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے لیکن اب تک اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔
گذشتہ روزبلوچ یکجہتی کمیٹی و مقتول بالاچ ودیگرکے ورثانے دھرنے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاتھا کہ کل مکران بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال جبکہ کیچ میں پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی جس پر سختی سے عمل کیا جائے گا جبکہ مکران بھر سے طلباء، نوجوان، کاروباری حضرات سب سے کیچ اور دھرنا پہنچنے کی اپیل کرتے ہیں جہاں اس ریاستی یلغار کے خلاف سیاسی تحریک شروع کی جائے گی۔