ہوشاپ میں فیک انکاؤنٹر میں مارے گئے نوجوان پہلے سے لاپتہ تھے

ایڈمن
ایڈمن
1 Min Read

بلوچستان کے ضلع کیچ کے تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست بلوچ نے ایک ویڈیو پیغام میں پولیس کے اس دعویٰ کو رد کردیا ہے کہ گزشتہ شب آئی ڈی بلاسٹ سے گاڑی میں سوار تین نوجوان ہلاک ہوچکے ہیں۔

گلزار دوست کا کہنا تھا کہ تربت پولیس کا بیان جھوٹا ہے، مذکورہ نوجوان اگست کے مہینے میں تربت سے جبری اغواء کیئے گئے تھے۔

گلزار دوست نے کہا ہے کہ عادل و شاہ جان ولدیت عصاء اور نبی داد ولد لیواری کو رواں سال اگست کے مہینے میں اغواء کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ عادل ولد عصاء کو کیچ کے معروف ایڈوکیٹ مجید شاہ بلوچ کے چیمبر سے اٹھایا گیا تھا جبکہ دیگر نوجوانوں کو مختلف گھروں سے اٹھایا گیا جن کے ثبوت موجود ہیں۔

انہوں نے اس واقعے کو تربت پولیس کی جانب سے فیک انکاؤنٹر قرار دیتے ہوئے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بالگتر کے مزید 4 نواجوان تاحال لاپتہ ہیں، انہیں بھی اس طرح کی فیک انکاؤنٹر میں مارا جاسکتا ہے جن میں شوکت ولد لیواری، پیرجان اور زہیر ولد لشکران اور احمد خان ولد شکراللہ شامل ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment