شام کے معروف ادیب اور حکومتی ناقد خالد خلیفہ انتقال کرگئے

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

شام کے معروف ادیب اور ماضی میں شامی حکمرانوں پر کڑی تنقید کی وجہ سے سرخیوں کا موضوع بننے والے خالد خلیفہ انتقال کر گئے ہیں۔

وہ دمشق میں رہتے تھے اور ان کی عمر انسٹھ برس تھی۔ ان کا انتقال حرکت قلب بند ہو جانے سے ہوا۔

کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار عرب ملک شام کے دارالحکومت دمشق سے اتوار یکم اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ خالد خلیفہ کے ایک بہت قریبی دوست نے بھی ان کی موت کی تصدیق کر دی ہے۔

پیدائشی طور پر خالد خلیفہ کا تعلق شامی صوبے حلب کے قصبے مریمین سے تھا۔ وہ ایک معروف نال نگار بھی تھے اور ٹی وی ڈرامے لکھنے والے ایک کامیاب مصنف بھی۔ اس کے علاوہ ان کے کالم باقاعدگی سے کئی عربی اخبارات میں بھی شائع ہوتے تھے۔ انہیں عرب دنیا کے کئی اعلیٰ ادبی اعزازات سے بھی نوازا گیا تھا۔

خالد خلیفہ کے ایک قریبی دوست اور زندگی کے آخری دنوں میں اس شامی ادیب کے ساتھ کافی زیادہ وقت گزارنے والے صحافی یاروب الیسا نے بتایا، ہفتے کے روز انتقال کے وقت خالد خلیفہ دمشق میں اپنے گھر پر اور اکیلے تھے۔ ہم نے انہیں کئی مرتبہ فون کیا اور ہمیں کوئی جواب نہ ملا۔ اس کے بعد ہم ان کے گھر گئے اور دیکھا کہ وہ اپنے صوفے پر بیٹھے تھے اور ان کا انتقال ہو چکا تھا۔‘‘

بعد ازاں شامی دارالحکومت کے عباسین ہسپتال کے ڈاکٹروں نے ان کی لاش کے معائنے کے بعد کہا کہ خالد خلیفہ کا انتقال حرکت قلب بند ہو جانے سے ہوا تھا۔

وہ شام میں حکمران بعث پارٹی کے کڑے ناقدین میں شمار ہوتے تھے اور اپنے اخباری کالموں میں بھی اکثر دمشق میں حکمرانوں پر کھل کر تنقید کرتے تھے۔

اس شامی ادیب کی خاص بات یہ تھی کہ ان کا اپنے وطن کے حکمرانوں سے متعلق موقف بڑا واضح تھا لیکن 2011ء میں پہلے حکومت مخالف عوامی مظاہروں کے آغاز اور پھر ان کے ایک باقاعد خانہ جنگی کی شکل اختیار کر لینے کے بعد بھی ان کا فیصلہ یہی تھا کہ وہ اپنا وطن چھوڑ کر بیرون ملک نہیں جائیں گے۔

اس بارے میں انہوں نے 2019ء میں دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا، میں اب بھی یہاں اس لیے رہتا ہوں کہ یہ میرا ملک ہے۔ میں یہیں پیدا ہوا تھا۔ اور میں یہیں مرنا چاہتا ہوں۔‘‘

Share This Article
Leave a Comment