بلوچستان میں سی ٹی ڈی و دیگر پاکستانی ادارے بے لگام گھوم رہے ہیں، ماماقدیر

0
126

بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد کیلئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5164 ہوگئے ہیں۔

سیاسی و سماجی کارکن ضامن چنگیزی اور دیگر لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ دھرتی پر پاکستان اپنے لڑکھڑاتی قبضہ گیریت کا شکست کھاتا جارہا ہے۔ بلوچ سیاسی افق پر روز نت نئے پیش رفت کو دیکھ کر قابض ریاست کے اوسان خطا ہو رہے ہیں۔بلوچ ریاست پر جاری جمہوری سیاسی جدوجہد کی بے دریغ عوامی حمایت نو آبادیاتی ڈھانچے کی حالتِ زار اور بلوچستان بھر میں سیاسی و شعوری سرگرمیوں میں اضافے جہاں ریاستی عملداری کو درپیش چیلنجز کے سبب انہیں معاشی زبوں حالی اور شدید توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔

وہیں دوسری طرف عالمی سطح پر بلوچ قومی تحریک کی مقبولیت پاکستان کے حکمرانوں کو بے چین کرتا دکھائی دیتا ہے۔ اسی لئے بلوچ سرزمین پر براہ راست اگ و خون کی ہولی کھیلنے کے سلسلے کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ پاکستان نے عالمی سطح پر بلوچ قومی تحریک کی مقبولیت کو کم کرنے لیے ہر قسم کی کوششوں کو جاری رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ ریاست پاکستان کے خفیہ ادارے CTD اور دیگر ادارے بلوچستان میں بے لگام گھوم رہے ہیں۔ وہ جب اور جہاں چاہیں بلوچ طلبا، سیاسی کارکنوں، مزدوروں سے لیکر ٹیچرز اور وکلاء اور کسی بھی شعبے یا مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے بلوچوں کو اغواء اور قتل کرکے چلے جاتے ہیں اور بعد میں ان کی مسخ شدہ لاشیں کسی جگہ پڑی مل جاتی ہیں۔ اب تک 65000 ہزار سے زائد بلوچوں کو لاپتہ کیا جاچکا ہے جن میں سے ہزاروں کی مسخ شدہ لاشیں بلوچستان کے مختلف علاقوں سے مل چکی ہیں جنہیں وحشیانہ تشدد کے بعد قتل کیا گیا تھا۔

یہ تمام لاشیں ان مسنگ پرسنز کی تھیں جنہیں مختلف اوقات میں CTD اور دیگر سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے ماورائے قانون اغواء کیا تھا. اور ستم بالائے ستم یہ کہ ان لاشوں کو لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے ریاستی فواسز نے انہیں اپنے تحویل میں لیا ہوا ہے. جب کہ وہ لاشیں DNA ٹیسٹ کے لئے بلوچ لواحقین کے حوالے کرنے چاہئیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here