چین و امریکا مابین تصادم ناقابل برداشت تباہی ہو گا،پیپلز لبریشن آرمی

0
184

چین کے وزیر دفاع لی شانگفو نے ایشیا کے اعلیٰ سیکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تصادم ایک ’ناقابل برداشت تباہی‘ ہوگا لیکن ان کا ملک تصادم کے بجائے بات چیت کا خواہاں ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے شانگفو لی نے کہا کہ دنیا اتنی بڑی ہے کہ چین اور امریکا دونوں ایک ساتھ ترقی کرسکیں، یہ ریمارکس اس وقت دیے جب انہوں نے اپنے امریکی ہم منصب سے براہ راست بات چیت کے لیے ملنے سے انکار کر دیا۔

مارچ میں چین کا وزیر برائے قومی دفاع نامزد ہونے کے بعد اپنے پہلے اہم بین الاقوامی خطاب میں انہوں نے کہا کہ ’چین اور امریکا کے نظام مختلف ہیں اور دونوں بہت سے دوسرے طریقوں سے بھی مختلف ہیں‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ تاہم اس سے دونوں فریقین کو دوطرفہ تعلقات کو بڑھانے اور تعاون کو گہرا کرنے کے لیے مشترکہ بنیادوں اور مشترکہ مفادات کی تلاش سے رکنا نہیں چاہیے۔

چینی وزیر دفاع نے کہا کہ ’یہ ناقابل تردید ہے کہ چین اور امریکا کے درمیان شدید تنازع یا تصادم دنیا کے لیے ناقابل برداشت تباہی ہو گا۔‘

پیپلز لبریشن آرمی کے جنرل کی وردی پہنے ہوئے شانگفو لی نے 1989 کے تیان مین اسکوائر کریک ڈاؤن کی 34ویں سالگرہ کے موقع پر اپنا خطاب کیا۔

اپنی تقریر میں شانگفو لی نے کہا کہ چین، امریکا اور اس کے اتحادیوں کو اس طرح کی آزادی سے گشت کی اجازت نہیں دے گا کہ وہ ’نیوی گیشن کی بالادستی کو استعمال کرنے کا ایک بہانہ‘ ہو۔

ان کے تبصرے کے بعد علاقائی اسکالرز نے شانگفو لی سے بار بار اس واقعے کے ساتھ ساتھ متنازع جنوبی بحیرہ چین میں چین کی وسیع بحری تعیناتیوں کے بارے میں پوچھا، تاہم انہوں نے ان کا براہ راست جواب نہیں دیا اور صرف یہ کہا کہ خطے سے باہر کے ممالک کے اقدامات کشیدگی کو بڑھا رہے ہیں۔

چینی وزیر دفاع نے اپنی خطاب میں خاصی احتیاط سے بات کی اور یہ کہتے ہوئے امریکا کا ذکر کیا کہ ’کچھ ممالک ہتھیاروں کی دوڑ کو تیز اور جان بوجھ کر دوسروں کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہے ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سرد جنگ کی ذہنیت دوبارہ سر اٹھا رہی ہے جس سے سیکیورٹی خطرات شدید بڑھ رہے ہیں، باہمی احترام کو دھونس اور تسلط پر غالب آنا چاہیے۔‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here