ٹی ٹی پی کاپاکستان کیساتھ 30مئی تک جنگ بندی میں توسیع کا اعلان

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پاکستان کے ساتھ 30 مئی تک جنگ بندی میں توسیع کا اعلان کیا ہے۔

اس وقت افغانستان میں پاکستان کی عسکری حکام اور ٹی ٹی پی کے مابین امن مذاکرات کا ابتدائی دور جاری ہے۔جس کی سربراہی سابق آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کر رہے ہیں جو اس وقت کابل میں موجود ہیں لیکن پاکستان کی سول حکومت اور عسکری حکام نے ا ب تک اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان محمد خراسانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات افغانستان کے حکمران طالبان کی ثالثی میں ہو رہے ہیں۔ دوسری جانب افغان طالبان نے بھی ان مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیس مئی تک جنگ بندی پر اتفاق کر لیا گیا ہے۔

افغان حکومت کے ترجمان بلال کریمی نے کہا ہے، ”امارت اسلامیہ افغانستان مذاکرات کے تسلسل اور کامیابی کے لیے پوری کوشش کر رہی ہے۔“

ٹی ٹی پی پاکستان میں بھی سخت اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتی ہے جبکہ اس تنظیم نے پاکستانی حکومت کی جیلوں میں قید اپنے جنگجوؤں کی رہائی کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔ یہ عسکری دھڑا یہ بھی چاہتا ہے کہ پاکستانی فوج قبائلی علاقوں میں اپنی موجودگی کم کر دے۔ ٹی ٹی پی پاکستانی حکام پر یہ دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کو اپنے آبائی علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دے، جب کہ افغان طالبان کی جانب سے غیر ملکی جنگجوؤں کو افغانستان چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حالیہ کچھ مہینوں کے دوران پاکستانی فوج کے خلاف کارروائیوں میں اضافہ کر رکھا ہے۔ یہ عسکریت پسند پاک افغان سرحد کے قریبی علاقوں میں رہتے ہیں اور وہاں سے ہی منظم ہو کر پاکستانی فوج پر حملے کیے جاتے ہیں۔ پاکستانی طالبان کے نظریات بھی افغان طالبان کے نظریات سے بہت ملتے جلتے ہیں۔ پاکستانی طالبان پاکستان کے اندر ویسا ہی نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں، جیسا کہ افغان طالبان نے اپنے ملک میں نافذ کیا ہے۔

حالیہ امن مذاکرات کے حوالے سے پاکستان نے سرکاری طور پر ابھی تک اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ گزشتہ سال حکومت نے ٹی ٹی پی کے ساتھ ایک ماہ طویل جنگ بندی کے دوران امن مذاکرات کیے جو بالآخر ناکام ہو گئے تھے۔

گزشتہ ماہ افغان طالبان نے کہا تھا کہ مشرقی افغانستان میں پاکستانی فضائی حملے میں 47 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان نے اس وقت بھی حملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن کابل پر زور دیا کہ وہ عسکریت پسندوں کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے اپنی سرحد کو محفوظ بنائے۔

Share This Article
Leave a Comment