بلوچستان کے ضلع کوہلو اور ڈیرہ بگٹی کے درمیانی علاقے بمبور میں پاکستانی فورسز نے زمینی اور فضائی فوج کشی کا آغاز کردیا ہے۔
فوجی جارحیت بمبور کے گردنواح اور پہاڑی علاقوں میں کی جارہی ہے جبکہ مختلف مقامات پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کے شیلنگ کے بھی اطلاعات ہیں۔
مذکورہ علاقے میں لوگوں کا ذریعہ معاش گلہ بانی سے وابستہ ہے تاہم ابھی تک فوجی جارحیت کے دوران کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاعات موصول نہیں ہوئے ہیں ناہی کسی قسم کے گرفتاری کی اطلاعات ہیں۔
دریں اثنا ڈھاڈر سے فورسز گاڑیوں کے قافلے اور ہیلی کاپٹروں کو پیش قدمی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
حکام نے تاحال آپریشن کے حوالے سے کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی ہے۔
علاوہ ازیں بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت ٹیچنگ اسپتال کے مردہ خانہ میں کئی ہفتوں سے ناقابل شناخت ایک انسانی ڈھانچے کی باقیات رکھی گئی ہیں۔
اسپتال ذرائع کے مطابق چہرہ اور پورا جسم مکمل مسخ ہے، جس کا تاحال کوئی وارث نہیں ملاہے۔
خیال رہے کہ ایسی لاشیں اکثر پہاڑی علاقوں سے ملتی ہیں۔ یہ زیادہ تر گلی سڑی اور تشدد کا شکار ہوتی ہیں اور ان کی شناخت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
بلوچ قوم پرست حلقے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں ان مسخ شدہ لاشوں کا ذمہ دار پاکستانی خفیہ اداروں اور سیکورٹی فورسز کو قرار دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ 12سالوں سے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے سینکڑوں افراد کی لاشیں ملی ہیں جن کو لاوارث دفنایا گیا ہے۔
ایسی لاشیں ناقابل شناخت جبکہ بلوچستان میں ڈی این اے کا کوئی سہولت موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے جبری گمشدگیوں کے شکار بلوچ لاپتہ افراد کی لواحقین میں تشویش پایا جاتا ہے۔