بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئرمین قاسم علی گاجزئی چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی ایوب ترین ممبران بار کونسل راحب خان بلیدی ایڈووکیٹ اور امان اللہ کاکڑ نے اپنے ایک بیان میں بلوچستان یونیورسٹی کے ہاسٹل سے دو طالب علم کی گمشدگی اور غائب کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں طلباء سے زیادہ فورسز تعینات ہیں۔
اس کے باوجود بھی طلباء کو جبری طور پر اغوا کرنا خلاف قانون ہے بیان میں کہا کہ اگر کسی کا کوئی قصور ہے تو اسے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے نہ کہ جبری طور پر لاپتہ کیا جائے ہے بیان میں کہا کہ بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے ماورائے آئین و قانون کسی کو گرفتار کرنا اور اسے غائب کرنا تعلیمی اداروں میں خوف پیدا کر رہا ہے۔
بیان میں کہا کہ اس وقت بلوچستان کے طلباء سراپہ احتجاج ہیں اور امتحانوں کا بائیکاٹ کئے ہوئے ہیں اس کے ماحول سے بلوچستان جو کہ پہلے ہی سے تعلیمی سطح پر پسماندہ ہے مزید پسماندگی میں چلی جائے گی بیان مطالبہ کیا کہ حکومت فوری طور پر جبری طور پر گمشدہ طالبعلموں کو بازیاب کرے اور احتجاج پر بیٹھے طلباء و طالبات کے تمام جائز مطالبات تسلیم کئے جائیں۔