لبنان میں پیجر ڈیوائس پھٹنے سے دھماکے ، 9 افراد ہلاک ، ہزاروں زخمی

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

لبنان میں ایرانی حمایت یافتہ گروہ حزب اللہ کے زیرِ استعمال کئی پیجرز ڈیوائسز پھٹنے سے کم از کم9 افراد ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوئے ہیں جن میں ایران کے سفیر بھی شامل ہیں۔

حزب اللہ کا کہنا ہے کہ یہ پیجرز حزب اللہ کے متعدد اراکین کے استعمال میں تھے اور ان کے پھٹنے سے اس کے دو جنگجو ہلاک ہوئے ہیں۔

اس نے اسرائیل پر ’مجرمانہ جارحیت‘ کا الزام عائد کرتے ہوئے انتقامی کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔

لبنان کے وزیر اعظم نجيب ميقاتی نے ان دھماکوں کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’لبنان کی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔‘

پیجر ایک چھوٹی وائر لیس ڈیوائس کو کہتے ہیں جس کا استعمال موبائل فون سے قبل بہت عام تھاـ پیجر ڈیوائس کے ذریعے آپ چھوٹے ٹیکسٹ میسج بھیج سکتے ہیں اور وصول کر سکتے ہیں۔ ان کے ذریعے الرٹ بھی بھیجے جاتے ہیں۔

پیجر بذریعہ وائر لیس نیٹ ورک سگنل بھیجتا ہے۔ اسے اکثر ہسپتال اور سکیورٹی کمپنیاں استعمال کیا کرتی تھیں۔

حزب اللہ کے مطابق منگل کی شام قریب ساڑھے تین بجے لبنان کے مختلف علاقوں میں پیجرز پھٹنے سے دھماکے شروع ہوگئے۔ یہ غیر واضح ہے کہ اب تک کتنے پیجرز پھٹے ہیں۔

لبنان میں ایک سپر مارکیٹ کی سی سی ٹی وی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص کے بیگ میں موجود پیجر میں دھماکہ ہوا۔ یہ شخص زمین پر گِرتا ہے اور درد سے چلاتا ہے جبکہ آس پاس کے لوگ جان بچانے کے لیے بھاگتے ہیں۔

وزیر صحت کے مطابق اکثر لوگوں کو چہرے، ہاتھ یا پیٹ پر چوٹیں آئی ہیں۔ حزب اللہ نے تاحال یہ نہیں بتایا کہ اس کے خیال میں ان پیجرز سے دھماکے کیسے ہوئے ہیں۔

حزب اللہ مواصلات کے لیے انھی پیجرز پر انحصار کرتا ہے۔ گروہ نے اپنے ارکان کو موبائل فونز استعمال کرنے سے روکا تھا کیونکہ اسے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے موبائل فون ہیکنگ کا خدشہ تھا۔

حزب اللہ نے رواں سال کے آغاز میں موبائل فونز کی بجائے پیجرز استعمال کرنا شروع کیے۔ اسے خدشہ تھا کہ موبائل فونز کی ٹریکنگ کے ذریعے اسرائیل اس کے کمانڈروں کو ڈھونڈ کر ہلاک کر رہا ہے۔

کئی مبصرین کا خیال ہے کہ اس حملے سے قبل لبنان میں ایسے پیجرز بھیجے گئے تھے جنھیں ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا سکتا تھا۔ امکان ہے کہ یہ لبنان میں پیجرز کی ایک نئی کھیپ کا نتیجہ ہے جو حال ہی میں منگوائی گئی تھی۔

لبنان کی ایک یونیورسٹی کی پروفیسر جنان الخوری کہتی ہیں کہ ’یہ نئی شپمنٹ تھی۔ اس نئی شپمنٹ کو لبنان آنے کی اجازت کس نے دی اور اسے حزب اللہ کے ارکان میں کیوں تقسیم کیا گیا؟‘

برطانوی فوج کے سابق اہلکار اور ہتھیاروں کے ماہر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ممکنہ طور پر پیجرز میں 10 سے 20 گرام فوجی گریڈ کا دھماکہ خیز مواد تھا۔ ان کے مطابق دھماکہ خیز مواد کو ایک جعلی الیکٹرونک پرزے کے اندر چھپایا گیا ہوگا۔

ان کا خیال ہے کہ ان پیجرز کو ایک سگنل (جسے ایلفا نیومیرک ٹیکسٹ میسج کہتے ہیں) کے ذریعے فعال کیا گیا جس کے بعد اسے استعمال کرنے پر ان میں دھماکے ہوئے۔

Share This Article
Leave a Comment