امریکہ نے بدھ کے روز ایک اسرائیلی غیر سرکاری تنظیم اور مغربی کنارے کےایک یہودی سیکیورٹی اہلکار پر پابندیاں نافذ کر دی ہیں، جو واشنگٹن کی جانب سے یہودی آباد کاروں کو ،جن پر وہ فلسطینیوں کے خلاف انتہا پسند تشدد کا الزام عائد کرتا ہے،سزاد ینے کی تازہ ترین کوشش ہے ۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ غیر منافع بخش تنظیم’ہاشومر یوش‘ پر جس کا کہنا ہے کہ وہ آباد کاروں کو تحفظ میں مدد کرتی ہے،پہلے ہی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ یہ تنظیم مغربی کنارے کی ایک غیر مجاز بیرونی چوک کو مادی مدد فراہم کرتی ہے
ملر نے کہا کہ جس عہدےدار پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ یہودی بستی اتزار کے سویلین سیکیورٹی رابطہ کار اتزاک لیوی فلنت ہیں جنہوں نے فروری میں مسلح آباد کاروں کے ایک گروپ کو سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے اور فلسطینیوں کو اپنی زمینیں چھوڑنے پر مجبور کرنے کےلئے گشت میں مدد فراہم کی تھی ۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ، مغربی کنارے میں انتہا پسندآباد کاروں کا تشدد انتہائی شدید انسانی مصائب کو جنم دے رہا ہے ، اسرائیل کی سیکیورٹی کو نقصان پہنچا رہا ہے، اور خطے میں امن اور استحکام کے امکانات کو متاثر کر رہا ہے۔
بیان میں اسرائیل سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ تشدد کے ذمہ داروں کو جواب دہ ٹھہرائیں ۔ یہ پابندیاں ہدف بننے والوں کے امریکی اثاثے منجمد کردیں گی ، انہیں رسائی سے انکار کر دیں گی اور ان کےساتھ لین دین کرنے والے امریکیوں پر عمومی پابندیاں نافذ کر دیں گی۔
مغربی کنارے میں تشدد کی بنا پر یہ پابندیاں ایک ایکزیکٹیو آرڈر کے تحت عائد کی جائیں گی جس پر صدر جو بائیڈن نے فروری میں دستخط کیے تھے۔ اس حکم نا مے کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے ساتھ ساتھ یہودی آباد کاروں اور ان کی مدد کرنے والوں پر پابندیاں عائد کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا چکا ہے۔