بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے مارچ 2022 کی تفصیلی رپورٹ جاری کیا جس کے مطابق مارچ کے مہینے میں بلوچستان کے طول و عرض میں فوجی بربریت جاری رہا۔ 50 سے زائد فوجی آپریشنوں اور چھاپوں میں 19 افراد کو قتل اور 62 کو جبری لاپتہ کیا گیا۔ قتل کیے گئے 19 افراد میں سے 16 افراد فوج کے ساتھ جھڑپ اور حملوں میں شہید ہوئے جبکہ 2 فوج کے ڈیتھ سکواڈ نے قتل کیے۔ ایک شخص کے قتل کی محرکات معلوم نہ ہوسکے۔ 5 افراد بازیاب اور 3 افراد کو منظر عام پر لایا گیا۔ ان میں خضدار سے جبری لاپتہ طالب علم حفیظ بلوچ اور کیچ سے حفیظ احمد ولد وشدل، خلیل احمد ولد وشدل کا نام شامل ہیں۔ دل مراد بلوچ نے کہا مارچ کے مہینے میں پاکستانی فوج نے دو زیر حراست افراد کو قتل کرکے ان کی لاشیں پھینک دیں۔ ان میں عبدالواحد ولد داد محمد کو 9 اکتوبر 2021 جبکہ محمد اقبال ولد محمد یعقوب کو 29 مئی 2021 کو خضدار سے کراچی جاتے ہوئے حب کے مقام سے پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا تھا۔ ۔۔۔ قلات، سبی، ڈهاڈر، سنی سوران، ناگاؤ، اسپلنجی، جوہان، نرمک، جھاؤ، کیچ، دشت، کولواہ، اور مشکے سمیت بلوچستان کے اکثر علاقوں میں فوجی سفاکیت شدت کے ساتھ جاری رہا۔ جھاؤ کے اکثر گاؤں میں فوج نے اجتماعی سزا کے تحت پوری آبادیوں کو اکھٹا کرکے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا، جن میں اکثر لوگوں کی حالت تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں ایک جانب پاکستانی ریگولر آرمی کی مظالم ہیں تو دوسری جانب فوج کے قائم کردہ ڈیتھ سکواڈز کی بربریت جاری ہیں۔ حالیہ مہینوں میں سی ٹی ڈی کے نام پر درندگی کی نئی شکل سامنے لائی گئی ہے۔ عام اور نہتے لوگوں کی زندگی اجیرن بنادی گئی ہے۔ پاکستان فوج براہ راست بلوچ نسل کشی اور اجتماعی سزا میں مصروف ہے۔ اس کے سہولت کار، سی ٹی ڈی اور ڈیتھ سکواڈز کے مظالم بھی بتدریج جاری ہیں۔ ذیل میں مارچ کے مہینے میں ہونے والے تمام واقعات کی تفصیل درج ہیں۔ 01 مارچ 2022 ۔۔۔ کیچ کے علاقے تمپ سے پاکستانی فوج نے تین افراد اخلاق ولد نبی بخش، بلال ولد حینف اور بلال ولد سدیر کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔ ۔۔۔ جھاؤ کے مختلف علاقے کوہڑو، ملائے گزی سمیت گرد و نواح کو پاکستانی فوج نے محاصرے میں لے کر آپریشن کا آغاز کردیا۔ پاکستانی فوج نے تمام علاقہ مکینوں کو جن میں مرد اور خواتین بھی شامل تھیں کو اکھٹا کرکے شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ ۔۔۔ خضدار سے پانچ سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ میر کامران خان جتک ولد سردار شکر خان جتک ضلع خضدار تحصیل زہری یونین کونسل مشک سراپ زھری اسلام آباد سے بازیاب ہوگیا ۔ ۔۔۔ کیچ کے علاقے کولواہ کے باشندے استاد نیک محمد کو پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے مغربی بلوچستان کے علاقے سراوان میں فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ ۔۔۔پنجگور کے علاقے کیلکور میں پاکستانی فوج کے ساتھ جھڑپ میں ثنا اللہ عرف استاد میر جان ولد رحیم بخش اور چاکر عرف پْھلین ولد غلام قادر شہید ہوئے ۔ 02 مارچ 2022…
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے دسمبر 2021 کا تفصیلی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سال کے آخری مہینے میں بھی پاکستانی فوجی جارحیت نہ صرف جاری رہی بلکہ بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستانی فوج کی بربریت و درندگی میں مزید شدت دیکھنے میں آئی۔ اس مہینے بیس سے زائد فوجی آپریشنوں اور چھاپوں میں پاکستانی فوج نے 62 افراد حراست میں لے کر خفیہ زندانوں میں منتقل کردیئے۔ 12فرادقتل ہوئے، جن میں سے دو زیرحراست افراد کو ایرانی بندوبستی بلوچستان میں پاکستانی فوج نے، اور ایک نوجوان کو سابق فوجی اہلکار نے بلیدہ میں ان کے گھر میں گھس کرقتل کیا۔ ایک شخص زندان سے بازیاب ہوکر دوران علاج زندگی سے دھو بیٹھا۔ سی ٹی ڈی نے مقامی میڈیاکے ذریعے کیچ میں سات افراد کو قتل کرنے کا دعویٰ کیالیکن ان میں سے کسی کی لاش نہیں دکھائی گئی۔ ایک شخص کے قتل کی محرکات معلوم نہ ہوسکے۔ اس مہینے پاکستانی فوج کے زندانوں سے 9 افراد بازیاب ہوگئے جنہیں مختلف اوقات میں پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر خفیہ زندانوں میں منتقل کیا تھا۔ دل مراد بلوچ نے کہا گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ پاکستانی مظالم میں بڑھوتری اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وہ بلوچ نسل کشی میں کسی بھی حد تک جانے سے نہیں ہچکچائے گا۔ ایک جانب لوگوں سے جینے کا حق پہلے ہی چھین لیا گیا ہے۔ جاری فوجی آپریشن اورمسلسل تشدد سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہے اور یہ ستم مستزاد کہ اب وسیع علاقوں میں راشن بندی کا نظام لایا گیا ہے۔ کوئی بھی شخص فوجی منظوری کے بغیر نہ توعلاقے سے باہر جاسکتا ہے، نہ راشن لاسکتا ہے اور نہ ہی کوئی مہمان ۔ انہوں نے کہا اجتماعی سزا کا ایسا کربناک منظر شاید دنیا میں کسی نے دیکھی ہو جو اس جدید دور میں بلوچ قوم دیکھ رہی ہے۔ جہدکار، سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کے کارکنوں کو سرتسلیم خم کرانے کے لیے ان کے رشتہ داروں کو ظلم کی بھٹی سے گزارا جا رہا ہے تاکہ وہ دباؤ میں آکر ریاست کے سامنے سرجھکا دیں۔ اسی اجتماعی سزا کے سلسلے میں جھاؤ میں پاکستانی فوج نے بی بی روبینہ کو زندان میں منتقل کرکے تشدد کا نشانہ بنایا تاکہ ان کی شریک حیات فوج کے سامنے سرنڈرکرے۔ یہ ریاست کسی آئین، قانون وانسانی اقدارکی پابندی اپنے لیے ایک عیب سمجھتا آیا ہے اور دنیا کی خاموشی کی وجہ سے بلوچستان میں اسے ایک استثنیٰ حاصل ہو چکا ہے۔ بلوچ نسل کشی میں واضح اضافے کے باوجود انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی اپنا موثر کردار نہیں ادا کر رہے ہیں۔ ذیل میں ماہ دسمبر2021میں بلوچستان پاکستانی فوجی بربریت تفصیل سے درج ہے ،ملاحظہ فرمائیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔َ 01/دسمبر 2021 آواران کے علاقے چھبی جھاؤ کی رہائشی مسماۃ روبینہ بنت درویش کو پاکستانی فوجی اہلکاروں نے 25 نومبر کو حراست میں لیا اور 24 گھنٹے تک زیر حراست رکھنے کے بعد رہا کردیا۔ بانک روبینہ کے شوہر حاصل خان بلوچ قومی تحریک آزادی کے متحرک کارکن ہیں، جس کی وجہ سے اجتماعی سزا کے طور ان کی بیوی کو پاکستانی فوج نے حراست میں لے کر ذہنی ٹارچر کیا اور اب رہائی کے بعد انھیں مسلسل تنگ کیا جا رہا ہے۔ پاکستانی فوج قومی جہدکار حاصل خان کے خاندان پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ وہ کسی بھی حال میں حاصل خان کو سرینڈر کروائیں بصورت دیگر ان کے گھر کے تمام افراد کو فوجی کیمپ میں قید کیا جائے گا۔ ۔۔۔بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے چیئرپرسن ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے بھائی شاہ میر بلوچ بازیاب ہوگئے۔جنہیں 19 جون 2021 کوپاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کردیاتھا۔ ۔۔۔پنجگورکے علاقے گچک کے علاقے دراکوپ میں پاکستانی فوج نے ایک چھاپے کے دوران عیسیٰ ولد رضائی گمانی ولد کمالان کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔یہ دو نوں گچک چب کا رہائشی ہیں، انہیں تین سال قبل فورسز نے نکل مکانی پر مجبورکیاتھا۔ 02/دسمبر 2021 ۔۔۔پنجگورکے علاقےگچک میں عوام کو راشن لانے کے لیے فوج نے تحریری اجازت نامہ لازمی قراردیا۔ کئی ہفتوں سے گچک مکمل طور پر پاکستانی فوج کے محاصرے میں ہے۔ علاقے سے باہر نکلنے اور دوبارہ داخل ہونے کے لیے فوجی کیمپ میں باقاعدہ رجسڑیشن کروانا پڑتا ہے۔ ۔۔۔کیچ کے علاقے مندگْوک میں پاکستانی فوج نے عبدالرحیم ولدعیسیٰ کوحراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔ …
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی انفارمیشن سیکریٹری دل مراد بلوچ نے جولائی…
بی این ایم ماہانہ رپورٹ: 50سے زائد فوجی آپریشن، 19 افراد قتل،…
Sign in to your account