نوابزادہ جمیل اکبر بگٹی نے کہاہے کہ شہید نواب اکبر بگٹی کی 19 ویں برسی کے موقع پر وکلاءبرادری اور ان کی تنظیموں کی جانب سے نہ تو اس ظلم اور نا انصافی کے خلاف کوئی ہڑتال کی گئی اور نہ ہی کوئی مذمتی بیان جاری کیا گیا جس کا مقصد وکلاءبرادری کو آنے والے وقت میں اپنے لئے سرکار سے مفادات کا حصول عزیز ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں انصاف فراہم کرنے والوں سے تو کوئی امید نہیں تھی لیکن وکلاءبرادری اور کالا کوٹ اور ٹائی لگاکر انصاف کے لئے عدالتوں میں پیش ہونے والوں سے تو بہت سے توقعات تھیں جنہیں اپنے مفاد کیلئے نذر انداز کردیا گیا۔
اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز شہید نواب اکبر بگٹی کی 19 ویں برسی عقیدت و احترام سے کوئٹہ سمیت بلوچستان کے طول و ارض میں منائی گئی لیکن وکلاءبرادری اور ان کی تنظیمیں جوکہ آئے روز مختلف ایشوز کو جواز بناکر عدالتوں کا بائیکاٹ کرتے ہیں لیکن سانحہ 26 اگست کو انہوں نے نذر انداز کرتے ہوئے نہ تو عدالتوں کا بائیکاٹ اور نہ ہی کوئی بیان دیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وکلاءبرادری بھی مستقبل میں سرکار سے مراعات لینے اور اپنے مفاد کو تقویت دینے کے لئے اس عمل سے گریزاں رہے ہیں کہ کہی ہماری ہڑتال سے سرکار ناراض نہ ہو اور ہمیں آنے والے وقت میں کسی سرکاری منصب یا جج بننے کی سہولت سے محروم نہ کردیا جائے اور وہ اس عمل کو اپنے اہلخانہ کے نان شبینہ سے جوڑتے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان میں بھی خوف کی فضاءقائم ہے حالانکہ وکلاءنے افتخار چوہدری اور ثاقب نثار جیسے چوروں کی حمایت میں کس طرح جلوس نکالے اور تگ و دو کی لیکن سانحہ 26 اگست کو وکلاءبرادری بھی بھول گئی جو کہ ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے۔