بلوچستان کے ضلع خضدار میں تعلیمی پسماندگی اور تدریسی بحران مزید شدت اختیار کرگیا، ضلع بھر میں بچے تعلیم سے دوری اختیار کرگئے۔ بمشکل 35 فیصد بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔
ایک طرف تعلیمی اخراجات برداشت نہ کرنا، دوسری طرف اساتذہ کرام کی کمی نے تعلیمی بحران میں اضافہ کردیا ہے۔
ان میں بیشتر بچے کئی کلو میٹر دور جانے کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنے سے مکمل قاصر ہیں ۔
ضلع کے دیہات سے لوگ شہروں کا رخ اختیارکرکے آتے ہیں لیکن بدقسمتی سے سرکاری اسکولوں میں تعلیم اور تدریس کافقدان ہے۔
والدین کے ساتھ پرائیویٹ اسکولوں میں پڑھانے کیلئے پیسے کی گنجائش نہ ہونے سے بچوں کی زندگیاں دائو پرلگ گئی ہیں۔
سینکڑوں بچوں نے تعلیم کو خیرآباد کہہ دیا ہے جوکہ ایک المیہ سے کم نہیں ہے۔
خضدارکی تعلیمی پسماندگی کے حوالے سے ایک میڈیا سروے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ضلع خضدار میں تعلیمی پسماندگی مزید شدت اختیار کرتی جارہی ہے، کئی اسکولز اساتدہ کی کمی کی وجہ سے بند ہیں اور ان میں تعلیمی بحران پیدا ہوگیا ہے۔
دیہات میں اسکولوں کی عمارتیں کھنڈر بن گئی ہیں، بچے اور بچیاں اساتدہ نہ ہونے کی وجہ سے اسکولوں کو خیرآباد کہہ رہے ہیں، کئی ہزار پوسٹیں تاحال خالی ہونے کی وجہ سے بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی کی دعوے معنی خیز ہیں۔
بلوچستان کے دیگر شہروں کی نسبت خضدار میں تعلیمی بحران سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔
اس وقت ضلع خضدار میں سینکڑوں کی تعداد میں بچے و بچیاں اسکولوں سے باہر ہیں اور سینکڑوں اسکولولز غیر فعال ہیں اسکولوں میں اساتذہ کی کمی واقع ہے ۔یہاں کے اسکولز بند پڑے ہیں، ضلع خضدار کے دور دراز علاقوں وڈھ، سارونہ، کنجڑ ماڑی، شاہ نورانی، اورناچ، زہری، نال، مولہ کرخ، باغبانہ و دیگر دیہات میں سینکڑوں اسکولوں میں اساتذہ کی کمی ہے۔
اس لئے اسکولز بند ہیں، خضدار میں تعلیمی بحران، اسکولوں کی بندش، بلڈنگوں کے کھنڈر ہونے کا ذمہ دار کون ہے، اور بلوچستان حکومت کے تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں، اسکولوں کی بندش، اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے بھرتیوں کی اشد ضرورت ہے۔
عارضی بھرتیاں بند کرکے اساتذہ کرام کی خالی اسامیوں کو فوری طور پر پر کیا جائے، خضدار میں تعلیمی بحران اس وقت ختم ہوگا جب اساتذہ کی تعیناتیاں اور اسکولوں کی فوری بحالی کو یقینی بنائیں گے۔
خضدار کے عوامی حلقوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان ، وزیر تعلیم ، سیکرٹری ایجوکیشن اسکولز ودیگر سے مطالبہ کیا ہے کہ خضدار اور گردونواح میں تعلیمی پسماندگی کا خاتمہ کرکے بند اسکولوں کو فوری طور پر بحال کروائیں اور بچوں کی تعلیمی تباہی کا نوٹس لیکر بند اسکولوں کے اساتذہ کو ڈیوٹیوں کا پابند بنانے کی احکامات جاری کریں۔