بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو5657 دن ہوگئے۔
نال سے درمحمد بزنجو بلوچ،عمران سیاہ پاد بلوچ، نوربخش بلوچ اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔
وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ بدنصیب ہے وہ قوم جو اپنی قوت جمع کرنے کے عمل سے پیچھے ہٹتاہے، آج جہدبلوچ کی قربانیوں کو کوئی کھیل نہ سمجھے ،بلوچ فرزندوں کی مسافتوں کو اور تحریک میں جملہ مشقتوں کوایک حادثہ یاایک جزباتی سلسلہ یاجزباتی عمل نہ سمجھے، یہ شعوری زمانہ ہے، یہ شعوری جدوجہد ہے، پاکستانی ظلم جبر اپنی عروج پر پہنچ چکاہے ،ظلم روا رکھنے میں کوئی تخصیص اور تفریق نہیں رکھی جارہی ۔
ماماقدیر بلوچ نے کہاکہ پاکستان بلوچ اور تحریک میں ہمدردی کے ناطے سب کو شھید کررہاہے ۔فوج سب کے گھروں کو جلاکر راکھ کررہاہے ،یہ آزمائش ضرور ہیں بہت سوں کے خیال میں یہ ظلم اور جبر لغزش کی وجہ بن سکتے ہیں لیکن ان سب کے باوجود سرزمین سے مہرومحبت روز افزوں بڑھ رہی ہے ۔جزبہ قربانی نئی بلندیوں کو چھورہاہے اور اپنی اپنی جانی مالی قربانیاں جتنی زیادہ ہوں اتناہی کم دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ سب اس بات کی غماز ہیں کہ بلوچ شعوری طورپر منزل کی جانب گامزن ہے۔
ماماقدیر بلوچ نے مزید کہاکہ ریاست ڈیرہ بگٹی کوہلو کاہان مشکے مستونگ قلات آواران مکران سمیت پورے بلوچستان میں ہماری غیرت اور ننگ ناموس پر حملہ آور ہے۔ بلوچ گدانوں پر بمباری کررہاہے، لاپتہ افراد کو شہید کررہاہے، سلام ان بلوچ فرزندوں کو جنھوں نے پاکستانی فوج کو اپنی جنگی نظریہ تبدیل کرنے پر مجبور کررہاہے، بلوچ فیصلہ کریں کہ سرزمين جو ہم سب کی ماں ہے اس کی سودابازی کرنے والوں اس کی حرمت کو پامال کرنے والوں کو معاف نہیں کیاجائے ،سرزمين کے غدار وں کو معاف کرنے کی غلطی کبھی نہیں کی ہے۔