اقوام متحدہ نے پیر کے روز کہا ہےکہ طالبان نے افغانستان میں پولیو کے قطرے پلانے کی مہم معطل کر دی ہے۔
افغانستان دنیا بھر میں پاکستان کے علاوہ وہ دوسرا ملک ہے، جہاں ممکنہ طور پر انسانوں کے لیے مہلک اور انہیں زندگی بھر کے لیے مفلوج کر دینے والی پولیو کی بیماری کا پھیلاؤ کبھی نہیں رکا۔
انسداد پولیو مہم کی معطلی کی خبریں اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کو ستمبر میں حفاظتی ٹیکوں کی مہم شروع ہونے سے عین قبل جاری کی گئیں۔ تاہم اس معطلی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی اور کابل میں طالبان کے زیر کنٹرول حکومت کا کوئی بھی اہلکار فوری طور پر اس معطلی پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھا۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ وہ افغانستان میں حکومتی سطح پر گھر گھر ویکسینیشن کی مہم ترک کردینے اور اس کے بجائے مساجد جیسی جگہوں پر حفاظتی ٹیکے لگوانے کے بارے میں بات چیت سے آگاہ ہیں۔
ڈبلیو ایچ او نے اس سال افغانستان میں پولیو کے 18 کیسز کی تصدیق کی ہے، جن میں سے دو کے علاوہ باقی تمام ملک کے جنوبی حصے میں سامنے آئے تھے۔ 2023 کے مقابلے میں اس مرتبہ پولیو کے چھ اضافی کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او سے منسلک ڈاکٹر حامد جعفری نے کہا، عالمی ادارہ صحت کا پولیو کے خاتمے کا اقدام افغانستان کے کچھ حصوں میں گھر گھر پولیو کے قطرے پلانے کی مہم کی بجائے ویکسینیشن کو دیگر مقامات پر منتقل کرنے کے بارے میں حالیہ پالیسی بات چیت سے آگاہ ہے۔‘‘
انہوں نے مزیدکہا، شراکت دار موجودہ پالیسی میں کسی بھی تبدیلی کے دائرہ کار اور اثرات پر بات چیت اور سمجھنے کے عمل میں ہیں۔‘‘ ہمسایہ ملک پاکستان میں انسداد پولیو مہم باقاعدگی سے تشدد کی زد میں رہتی ہے۔ عسکریت پسند ویکسینیشن ٹیموں اور ان کی حفاظت کے لیے مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہیں۔ یہ عسکریت پسند جھوٹا دعویٰ کرتے ہیں کہ انسداد پولیو کی یہ مہمات بچوں کی نس بندی کرنے کی مغربی سازش ہے۔